Maktaba Wahhabi

825 - 868
"نَهَى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه و سلم فِي الصَّلَاةِ عَنْ ثَلَاثٍ:نَقْرِ الْغُرَابِ،وَافْتِرَاشِ السَّبُعِ،وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ الْمَقَامَ الْوَاحِدَ كَإِيطَانِ الْبَعِيرِ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں تین باتوں سے منع فرمایا ہے:کوے کی طرح ٹھونگیں مارنا،درندے کی طرح ہاتھ بچھا کر بیٹھنا اور یہ کہ آدمی کوئی جگہ خاص کر لے جیسے کہ اونٹ بنا لیتا ہے۔" [1] یعنی وہ ہمیشہ کسی ایک ہی جگہ بیٹھے کہ مسجد میں آنے والا آئے تو اسے وہیں پائے،اور یہ شخص بھی پسند کرے کہ اسے اسی جگہ دیکھا جائے۔مگر یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔ اور اس کے مقابل صحیح طور پر ثابت ہے کہ: "حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ اس ستون کے پاس نماز پڑھنے کی کوشش کرتے تھے جس کے پاس قرآن مجید رکھے ہوتے تھے۔سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ کوشش کر کے اس ستون کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے۔"[2] دوسرا مسئلہ سجدہ میں جانے کی ہیئت کا۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ،فَلا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيرُ،وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ " "جب تم میں سے کوئی سجدہ کرنے لگے تو ایسے نہ بیٹھے جیسے کہ اونٹ بیٹھتا ہے،چاہیے کہ پہلے اپنے ہاتھ زمین پر رکھے پھر اپنے گھٹنے۔" [3] امام مالک رحمہ اللہ اور دیگر بہت سے ائمہ حدیث اس کے قائل ہیں۔امام ابن حزم رحمہ اللہ نے اسے واجب قرار دیا ہے،اور یہ کہ جو یہ نہ کرے اس کی نماز باطل ہے۔امام اصمعی کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو پایا کہ وہ اپنے ہاتھ گھٹنوں
Flag Counter