سر بختی اونٹوں کی طرح ڈھلکے ہوئے ہوں گے،یہ لوگ جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گے اور نہ اس کی خوشبو ہی پا سکیں گے۔" [1]
اس میں بہت بڑی وعید ہے جس سے ڈرنا اور بچنا واجب ہے۔
مرد جن کے ہاتھوں میں بیلوں کی دموں کی مانند کوڑے ہوں گے،اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ناحق لوگوں کو مارتے ہوں جیسے کہ پولیس والے یا دوسرے ہوتے ہیں،خواہ وہ اہل حکومت کے حکم سے کریں یا اس کے علاوہ اپنے طور پر۔حالانکہ حکومت کی بات صرف نیکی اور معروف میں قابل اطاعت ہوتی ہے۔آپ علیہ السلام کا فرمان ہے:(إنما الطاعة فى المعروف) "اطاعت صرف معروف اور نیکی میں ہے۔" [2]
آپ کا فرمان:"عورتیں ہوں گی کپڑے پہنے ہوئے مگر ننگی۔۔" اہل علم نے اس کی تشریح میں لکھا ہے کہ "پہنے ہوں گی" یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتیں،اور "ننگی" ہوں گی۔" یعنی ان کے شکر سے۔اللہ کی طاعت گزار نہ ہوں گی۔اللہ کے انعامات مال وغیرہ پا کر گناہ اور برے کاموں سے باز نہ آتی ہوں گی۔یہ معنی بھی کیے گئے ہیں کہ ان کا لباس ایسا ہو گا جو انہیں چھپاتا نہ ہو گا،یا تو بہت باریک ہو گا یا اس قدر مختصر ہو گا جس سے پردے کا فائدہ حاصل نہ ہوتا ہو گا۔اس کے بعد "عاریات"فرمایا کہ ان کا لباس ان کا ستر نہیں ڈھانپتا ہو گا۔
' مائلات ' "مائل ہونے والی" یعنی عفت و پاکدامنی سے اور دین میں پختگی اور استقامت سے۔ان کے گناہ اور نافرمانیاں ان عورتوں کی طرح ہوں گی جو فحش اور بدکاری کی مرتکب ہوتی ہیں۔یا نمازوں وغیرہ کے فرائض کی ادائیگی میں انتہائی قاصر ہوں گی۔
' مميلات 'یعنی دوسروں کو اپنے اقوال و افعال اور کردار سے شر اور فساد کی دعوت دینے والی ہوں گی۔ایمان سے محرومی یا کمزوریِ ایمان کے باعث فواحش کی مرتکب اور دوسروں کو دعوت دیتی ہوں گی۔
اس حدیث میں درس یہی ہے کہ مختلف قسم کے ظلم و ستم اور شر و فساد سے بچنا چاہیے ۔مرد ہوں یا عورتیں،سب کو اس سے خبردار رہنا ضروری ہے۔
|