(لُڈو کی انداز کی چیز) [1] اور "نرد" یعنی چوسر حرام ہے۔صحیح مسلم میں حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ،فَكَأنَّمَا صَبَغَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ "
"جس نے نرد شیر (چوسر) کھیلا اس نے گویا اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون سے رنگ لیا۔"[2]
یہ چیزیں مسلمان کے لیے حرام ہیں کہ نجس چیزوں سے آلودہ ہو،سوائے اس کے کہ کہیں خاص ضرورت ہو۔تو حسب ضرورت شدیدہ یہ ممنوعہ چیزیں کسی قدر مباح کہی جا سکتی ہیں۔(الضرورات تبيح المحظورات) [3] مسند احمد اور ابوداؤد میں سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ فَقَدْ عَصَى اللّٰهَ وَرَسُولَهُ)
"جس نے چوسر کھیلی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔"[4]
الغرض قہوہ خانہ میں مشروبات کے ساتھ جو ناجائز چیزیں پیش کی جاتی ہیں تو اس وجہ سے حلال،حرام کے ساتھ خلط ہو جاتا ہے۔حلال چیزوں کی جو قیمت وصول کی جاتی ہے وہ حلال ہے،اور حرام چیزوں کی قیمت حرام ہے۔اس سائلہ کو چاہیے کہ اپنے شوہر کے مال میں سے اس نیت سے کھائے کہ وہ حلال میں سے کھا رہی ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
سوال:میں ایک کارخانے میں کام کرتی ہوں جہاں خاص قسم کی ٹافیاں بنتی ہیں۔ظاہر یہ کیا جاتا ہے کہ اس کے اجزا اصل اور خالص ہیں،اس میں کوئی نقصان دہ مصنوعی (کیمیائی) چیز شامل نہیں ہے۔حالانکہ حقیقت اس کے خلاف ہوتی ہے۔میرا کام اس کا مرکب تیار کرنا اور پھر اس کی پیکنگ کرنا ہوتا ہے۔تو اس مشکل کا کیا حل ہے؟
جواب:اس کا حل یہ ہے کہ آپ انہیں اس کام سے منع کریں۔اگر وہ باز آ جائیں تو بہتر،ورنہ آپ یہ کام چھوڑ دیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
|