Maktaba Wahhabi

767 - 868
پیچھے جناب فضل بن عباس رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے،وہ اس کی طرف اور وہ ان کی طرف دیکھنے لگی۔اور نبی علیہ السلام فضل رضی اللہ عنہ کا چہرہ دوسری طرف پھیرنے لگے کہ کہیں شیطان ان دونوں کے درمیان داخل نہ ہو جائے۔[1] اس لیے عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ مرد کو بار بار دیکھے،جیسے کہ مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ عورت کو بار بار دیکھے۔مگر سوائے ایک صورت کے کہ وہ اسے نکاح کا پیغام دینا چاہتا ہو۔(ناصر الدین الالبانی) سوال:عورت کا ٹیلی ویژن یا عمومی انداز میں سڑکوں پر مردوں کو دیکھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کا مردوں کو دیکھنا دو طرح سے ہو سکتا ہے،خواہ ٹیلی ویژن پر ہو یا اس کے علاوہ: 1: شہوانی جذبات اور تلذذ کی غرض سے دیکھنا،یہ حرام ہے کیونکہ اس میں ایک بڑاا فتنہ اور فساد ہے۔ 2: عام نظر سے دیکھنا کہ اس میں کوئی جذباتی کیفیت یا تلذذ مقصود نہ ہو۔اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق اس میں کچھ نہیں ہے اور یہ جائز ہے۔صحیحین میں ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حبشیوں کو دیکھا کرتی تھیں جبکہ وہ مسجد میں اپنے کرتبوں کا مظاہرہ کرتے تھے،اور نبی علیہ السلام انہیں پردہ دیے ہوتے تھے اور آپ نے خود انہیں یہ سب کچھ دکھلایا۔[2] اسی طرح عورتیں بازاروں میں چلتی تھیں اور مردوں کو دیکھتی تھیں جبکہ وہ باپردہ ہوتی تھیں،الغرض عورت،مرد کو دیکھ سکتی ہے،خواہ وہ اسے نہ دیکھ رہا ہو،مگر شرط یہ ہے کہ اندر خانہ شہوانی جذبات یا کوئی اور فتنے والی بات نہ ہو۔اگر یہ چیز موجود ہو تو دیکھنا حرام ہے خواہ ٹیلی ویژن میں دیکھے یا اس کے علاوہ۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:عورت کا اجنبی مرد کو دیکھنا اس کا شرعی کیا حکم ہے؟ جواب:ہم عورت کو نصیحت کریں گے کہ اجنبی مردوں کو مت دیکھے،اور نہ ہی وہ اسے دیکھیں،خواہ یہ کشتی رانی کے مناظر ہوں یا کوئی دوسرے مقابلے۔عورت بہت کمزور پیدا کی گئی ہے اور بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس طرح کی فلمیں اور جذباتی تصویریں دیکھنے سے عورت کے صنفی جذبات بھڑک اٹھتے ہیں اور پھر وہ فتنے میں مبتلا ہو جاتی ہے۔تو ان اسباب سے دور رہنے ہی میں سلامتی ہے،اور مدد اللہ ہی سے ہے۔(عبداللہ بن الجبرین) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنے شوہر کی "عورۂ مغلظہ" دیکھے،اور اسی طرح اس کے برعکس؟
Flag Counter