Maktaba Wahhabi

736 - 868
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ (المائدہ:5؍2) "نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔گناہ اور ظلم کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔" اور فرمایا: وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللّٰهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ (النساء:4؍140) "اور اللہ تعالیٰ نے تم پر اپنی کتاب میں یہ نازل کیا ہے جب تم سنو کہ اللہ کی آیات کا کفر کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے،تو ان کے ساتھ مت بیٹھو،حتیٰ کہ وہ کسی اور بات میں مشغول ہو جائیں،ورنہ تم بھی ان ہی کی مثل ہو گے۔" اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ،فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ،فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ،)[1] "جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے،اگر طاقت نہ ہو تو زبان سے منع کرے،اگر یہ بھی نہ ہو تو دل سے برا جانے۔" تو جو آدمی ایسے لوگوں کے پاس کام کرتا ہے اس نے اس برائی کو نہ ہاتھ سے روکا نہ زبان سے اور نہ دل سے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نا فرمان ہوا۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:بعض سونے کے بیوپاری اس طرح کرتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا سونا لے کر دوسرے تاجر کے پاس جاتا ہے،یہ اس کو اپنا خالص سونا دیتا ہے اور وہ اسے اپنا سونا دیتا ہے،جس میں بعض ہیرے جواہرات نگینے وغیرہ جڑے ہوتے ہیں۔دکاندار سونے کے جواہرات کے بدلے برابر کا سونا ہی لیتا ہے،پھر اس کی بنوائی کی قیمت مزید وصول کرتا ہے۔تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:یہ لین دین حرام ہے کیونکہ اس میں سود ہے۔اس کی دو وجہ ہیں جیسے کہ سائل نے بتایا:
Flag Counter