Maktaba Wahhabi

708 - 868
اعمال فطرت[1] سوال:لڑکیوں کے ختنے کا کیا حکم ہے؟ [2] جواب:لڑکیوں کے حق میں ختنہ ایک شرعی عمل ہے،اور مستحب ہے،کیونکہ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے (لڑکوں اور لڑکیوں کے حق میں) عام ہے:الفطرة خمس "اعمال فطرت پانچ ہیں" اور پھر ان میں ختنہ کو بھی شمار فرمایا۔[3] اور جناب خلال اپنی سند سے حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: "الْخِتَانُ سُنَّةٌ لِلرِّجَالِ،مَكْرُمَةٌ لِلنِّسَاءِ" "ختنہ مردوں کے حق میں سنت اور عورتوں کے لیے باعث کرامت (اور شرافت) ہے۔" [4] (امام ابن تیمیہ) سوال میں نے اپنی مسجد کے خطیب صاحب سے سنا،وہ برسر منبر کہہ رہے تھے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے ختنہ کو حلال اور مشروع فرمایا ہے۔" ہم نے ان سے کہا کہ ہماری عورتیں تو یہ نہیں کرتی ہیں۔تو کیا ہم غلطی پر ہیں یا حق پر کہ لڑکیوں کے ختنے نہیں کراتے ہیں؟ جواب عورتوں کے حق میں ختنہ ان کے لیے باعث کرامت اور ان کی عزت کا بچاؤ ہے۔اور چاہیے کہ ان کے اس عمل میں ان کی اندام نہانی کا ابھار زیادہ نہ تراشا جائے،کیونکہ آپ علیہ السلام نے اس سے منع فرمایا ہے (یعنی
Flag Counter