دن مقرر فرمائے ہیں۔[1] (محمد بن صالح عثیمین)
سوال:ناخنوں کو چالیس دنوں سے زیادہ عرصے تک چھوڑے رکھنا کیسا ہے؟
جواب:اس میں کچھ تفصیل ہے۔اگر اس عمل کی بنیاد کفار کی نقالی ہو کہ ان کی فطرت ہی مسخ ہو چکی ہے،تو یہ حرام ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو کسی قوم کی مشابہت اپنائے وہ ان ہی میں سے ہے۔"[2]
اور اگر یہ عمل محض نفس کے تحت ہو جو عموما انسان میں ہوتی ہے کہ انہیں چالیس دن سے زیادہ عرصہ تک چھوڑے رہے تو یہ خلاف فطرت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تعلیم کے خلاف ہے جو آپ نے اپنی امت کو دی ہے۔[3] (محمد بن صالح عثیمین)
سوال:کٹے ہوئے بالوں اور ناخنوں کو دفن کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:اہل علم ذکر کرتے ہیں کہ بالوں اور ناخنوں کو دفن کر دینا بہتر اور مناسب ہے اور کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی اس بارے میں آتا ہے کہ وہ دفن کر دیا کرتے تھے۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:حمام میں ناخن کاٹنا اور انہیں گندگی میں بہا دینا کیسا ہے؟
جواب:بہتر یہ ہے کہ تکریم کے پہلو سے ایسا نہ کیا جائے۔لیکن اگر کوئی کرے تو اس پر گناہ نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:عورت کے لیے اونچی ایڑی کے جوتے اور ناخنوں پر پالش لگانے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا مہندی لگانا افضل ہے یا پالش؟ اور ماہانہ ایام کے دوران میں مہندی کا استعمال کیسا ہے؟
جواب:اونچی ایڑی کا جوتا پہننا جائز نہیں ہے،کیونکہ اس سے انسان کے گرنے کا خطرہ رہتا ہے۔اور انسان شرعا ایسی چیزوں کا پابند ہے جو اسے خطرات سے بچانے والی ہوں۔اللہ عزوجل کا ایک عام فرمان ہے:
|