اعضاء کی جسامت ظاہر نہ کرے۔ایک پہلو اس مسئلے کا یہ ہے۔
اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس میں فرنگی عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ن ہے:
"مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ"
"جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے تو وہ ان ہی میں سے ہوا۔"[1]
اور یہ الفاظ بھی آئے ہیں:
"لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا"
"جو ہمارے غیر کی مشابہت اپنائے وہ ہم میں سے نہیں۔"[2]
اس معنی و مفہوم کی اور بھی کئی حدیثیں ہیں۔جو لباس خاص کفار کا پہناوا ہو،وہ مسلمانوں کو منع ہے۔صحیحین میں آیا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان مسلمانوں کے نام لکھا جو فارسی (ایرانی) علاقوں میں رہائش پذیر تھے:(اياكم والتنعم وزى العجم) "اپنے آپ کو لا یعنی آسودگی اور دولت مندی کے اطوار سے اور عجمیوں کے پہناوے سے دور رکھو۔"[3] مسند احمد میں بسند صحیح اس مضمون کے الفاظ یہ ہیں:(ذروالتنعم وزى العجم) [4] اور کتاب الزہد میں بھی اسے روایت کیا ہے اور اس کے الفاظ ہیں:(اياكم وزى الاعاجم و نعيمها) "اپنے آپ کو عجمیوں کے پہناوے اور ان کی سی آسودگی سے دور رکھو۔"[5]
علامہ ابن عقیل رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ عجمیوں کی مشابہت سے منع حرمت (یعنی حرام ہونے) کے معنی میں ہے۔امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "کفار سے مشابہت بالاجماع منع ہے۔" (محمد بن ابراہیم)
|