Maktaba Wahhabi

654 - 868
جواب:اگر کوئی مرد نظر سے معذور ہو تو جائز ہے کہ عورت اس کے سامنے اپنا چہرہ کھول لے۔صحیح مسلم میں سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا،جبکہ انہیں طلاق ہو گئی تھی: "اعتدى عند ابن مكتوم فانه رجل اعمى تضعين ثيابك فلا يراك" "ابن ام مکتوم کے احاطے میں اپنی عدت کے دن پورے کر لو،بلاشبہ وہ نابینا آدمی ہے،اگر تم کسی وقت اپنا کپڑا اتار بھی لو گی تو وہ تمہیں دیکھ نہیں سکے گا۔" [1] صحیحین میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انما جعل الاستيذان من اجل النظر" "کسی کے گھر جانے کے لیے اجازت لینا اسی غرض سے ہے کہ نظر نہ پڑے۔"[2] اور نبہان کی وہ روایت جو وہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہما آپ کے پاس تھیں،تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ ان سے پردہ کر لو تو انہوں نے کہا:یہ تو نابینا ہے،ہمیں نہیں دیکھ سکتا،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "افعميا وان انتما،الستما تبصرانه " "تو کیا تم بھی نابینا ہو؟ کیا تم اسے نہیں دیکھ رہی ہو؟" [3] تو یہ حدیث اپنے شذوذ اور دیگر صحیح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ علیہ نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ اصول حدیث کا یہ قاعدہ ہے کہ جب کوئی حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہومگر دیگر زیادہ صحیح احادیث کے
Flag Counter