جاتی ہے؟
جواب:عورت پر واجب ہے کہ ہر اچھے کام میں اپنے شوہر کی اطاعت کرے،اس کی نافرمانی اس کے لیے حرام ہے،اور یہ بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اسے بتائے بغیر بلا اجازت گھر سے باہر جائے۔نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے:
" إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ أن تجيء۔ فَبَاتَ وَهُوَ غَضْبَانُ،لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ "
"جب شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے،اور پھر شوہر اس پر غصے ہو کر رات گزارے تو اس عورت کو فرشتے صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔"[1]
آپ علیہ السلام نے فرمایا:"اگر میں کسی کو کسی غیراللہ کے لیے سجدے کا حکم دینے والا ہوتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے،اس وجہ سے کہ عورت پر اس کے شوہر کا بہت بڑا حق ہے۔"[2]
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ ۚ وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ۔۔۔(النساء:4؍34)
"مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس لیے کہ اللہ نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لیے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں،تو جو نیک بیبیاں ہیں مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے اللہ کی حفاظت میں (مال و آبرو کی) حفاظت کرتی ہیں،اور جن کے متعلق تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ،(اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو،(اگر اس پر بھی باز نہ آئیں) تو سزا دو۔"
اس میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ مرد عورت کا نگہبان،محافظ اور حاکم ہے۔اگر عورت اس سے سرتابی کرے تو اسے حق ہے کہ تنبیہی امور اختیار کرے،اور یہ دلیل ہے کہ عورت پر واجب ہے کہ معروف میں اپنے
|