Maktaba Wahhabi

453 - 868
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ ۚ (البقرۃ:2؍222) "یہ لوگ آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں،کہہ دیجیے یہ نجاست ہے،سو حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور ان سے مقاربت نہ کرو حتیٰ کہ پاک ہو جائیں،تو جب خوب پاک ہو جائیں تو آؤ ان کو جہاں سے کہ تم کو اللہ نے حکم دیا ہے۔" اس مسئلے پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ حیض کے دنوں میں بیوی سے مباشرت کرنا حلال نہیں ہے۔ اور یہ جو آپ نے بیان کیا ہے کہ ایک قابل اعتماد عالم نے اسے جائز قرار دیا ہے۔لیکن اس شرط کے ساتھ کہ مابین کوئی حائل اور موجود ہو[1] تو یہ آدمی جلد باز ہے یا حدیث نبوی سے جاہل ہے جس نے ایسا فتویٰ دیا ہے۔ایسے آدمی سے پوچھا جا سکتا ہے کہ بالفرض اگر کوئی مرد کنڈوم (غبارہ) چڑھا کر کسی اجنبی عورت سے مجامعت کرے تو کیا یہ زنا ہو گا یا نہیں؟ (محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک شوہر نے اپنی بیوی سے ملاپ کیا جبکہ نفاس سے بیس دن گزر چکے تھے جبکہ اس نے مسجد میں کسی صاحب سے درس سنا ہے کہ عورت اگر نفاس کے چالیس دنوں سے پہلے ہی پاک ہو جائے اور خون بند ہو جائے تو اسے چاہیے کہ غسل کر کے نماز وغیرہ شروع کر دے۔سوال یہ ہے کہ چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی مقاربت کی صورت میں شوہر پر کیا لازم ہے؟ جواب:اکثر اہل علم کے نزدیک نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن رات ہے جیسے کہ سنن ابی داؤد میں آیا ہے،سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی علیہ السلام سے دریافت کیا کہ نفاس والی عورت کتنے دن توقف کرے؟ فرمایا:"چالیس دن سوائے اس کے کہ اس سے پہلے ہی پاک ہو جائے۔"[2] امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"اصحاب رسول اور ان کے بعد اہل علم کا اجماع ہے کہ نفاس والی عورت چالیس دن نماز چھوڑے رہے،ہاں اگر اس سے
Flag Counter