Maktaba Wahhabi

280 - 868
ہو تو میں کیا کروں؟ جواب:جب آپ نفلی نماز میں ہوں تو اس میں وسعت ہے کہ آپ نماز توڑ دیں اور معلوم کریں کہ دروازے پر کون ہے۔مگر فرضی نماز میں جلدی نہیں کرنی چاہیے سوائے اس کے کہ کوئی پریشانی کی بات ہو۔اگر دستک دینے والے کو مطلع کرنا ممکن ہو کہ اونچی آواز سے مرد سبحان اللہ کہے اور عورت تالی بجا دے تاکہ دروازے پر آنے والے کو معلوم ہو جائے کہ جو اندر ہے وہ نماز میں ہے،اور یہ بات کافی ہے،جیسے کہ حدیث میں آیا ہے کہ: (مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَإِنَّ التَّصْفِيقَ لِلنِّسَاءِ وَالتَّسْبِيحَ لِلرِّجَالِ) "جیسے اپنے نماز میں کوئی عارض آ جائے تو چاہیے کہ مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجا دیں۔" [1] اگر یہ عمل مفید نہ ہو کہ دروازہ دور ہے اور آنے والا یہ آواز نہیں سن سکتا تو نفلی نماز توڑ دینا اس ضرورت کے پیش نظر جائز ہے۔اور فرض نماز میں جب محسوس ہو کہ معاملہ خاص ہے تو اسے بھی توڑا جا سکتا ہے اور پھر نئے سرے سے اعادہ کرنا ہو گا۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا مسجد میں اس طرح سے سودا کرنا جائز ہے کہ مال وصول کر لیا جائے اور قیمت بعد میں مسجد سے باہر جا کر ادا کی جائے؟ جواب:نہیں یہ درست نہیں،بدعت ہے۔اگرچہ اس طرح کا سودا ایک جائز بیع ہے کہ آپ ادھار قیمت پر چیز خریدیں یا بیچیں۔مگر مسجد میں ایسا کرنا منع ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "جب تم دیکھو کہ کوئی مسجد میں بیچتا یا خریدتا ہے تو کہو،اللہ تیری تجارت کو نفع والی نہ بنائے،اور اگر کسی کو سنو کہ مسجد کے اندر اپنی گم شدہ چیز کا اعلان کر رہا ہے تو کہو،اللہ اسے تجھے نہ لوٹائے۔"[2] امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن صحیح اور ابن حزم نے صحیح کہا ہے۔اور عام حالات میں کسی مسلمان کو
Flag Counter