Maktaba Wahhabi

277 - 868
جواب:چار دن کے عدد کا اقامت کی جگہ یا سفر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اقامت اور سفر کا تعلق انسان کی نیت اور اس کے حالات کے ساتھ ہے۔مثلا جو کوئی کسی شہر میں تجارت وغیرہ کے لیے آیا ہو،اور اسے معلوم ہے کہ اس کا یہ تجارتی کام چار دن میں مکمل ہو گا،تو اس طرح وہ مقیم نہیں بن جاتا ہے۔کیونکہ اس کی نیت اور اس کا عزم یہاں سے کوچ کر جانا ہی ہے۔[1] (محمد ناصر الدین الالبانی ) سوال:نمازی میں تشہد کے دوران " السلام عليك ايها النبى " کہناہوتا ہے۔کیا اس میں ان لوگوں کے لیے دلیل نہیں ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدد کے لیے پکارتے اور آپ سے استغاثہ کرتے ہیں؟ جواب:نہیں،اس میں ان لوگوں کے لیے قطعا کوئی دلیل نہیں ہے۔بالخصوص ہم سلفیوں پر اس کا کوئی اعتراض نہیں آتا ہے۔[2] سنن نسائی اور دارمی کی صحیح حدیث ہے: "عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ مَسْعُودٍ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ لِلّٰهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ،يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ " [3] اور یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ ہر جگہ خطاب سنوانے کے لیے نہیں ہوتا ہے،جیسے کہ جامع ترمذی میں نیا چاند دیکھنے کی دعائیں صیغہ خطاب آیا ہے۔ (عَنْ طَلْحَةَ بنِ عُبْيدِ اللّٰهِ رضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ۔ أَنَّ النَّبِيَّ صَلّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وسَلَّم كانَ إِذا رَأَى الهِلالَ قَالَ:« اللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ علَيْنَا بِالأَمْنِ والإِيمَانِ۔ وَالسَّلامَةِ والإِسْلامِ۔ رَبِّي ورَبُّكَ اللّٰه) [4] "اے اللہ اس نئے چاندکو ہمارے لیے برکت،ایمان،سلامتی اور اسلام والا بنا،میرا اور تیرا رب اللہ ہے۔"
Flag Counter