کی دلیل یہ ہے کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے،آپ جوتے پہنے ہوئے تھے،تو آپ نے نماز کے دوران میں اپنے جوتے اتار دیے،اور پھر بتایا کہ جبریل علیہ السلام نے مجھے بتایا کہ ان میں نجاست لگی ہوئی ہے۔[1] تو یہ دلیل ہے کہ نجس چیز کے ساتھ نماز نہیں پڑھی جا سکتی،نیز اگر نجس پر پانی کے ساتھ مسح کیا جائے تو مسح کرنے والا خود نجس ہو جائے گا۔
(3) ۔۔۔تیسری شرط یہ ہے کہ حدث اصغر کی وجہ سے ہی ان پر مسح کرے (یعنی ریاح،بول و براز اور نیند)،جنابت یا ان امور سے جن سے غسل لازم آتا ہے مسح نہیں کیا جا سکتا۔اور اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم سفر میں ہوں تو تین دن رات اپنے موزے نہ اتاریں،سوائے اس کے کہ جنابت ہو،اور بول و براز یا نیند سے انہیں اتارنے کی ضرورت نہیں۔" [2]
(4) ۔۔۔چوتھی شرط یہ ہے کہ مسح شرعی متعین وقت کے اندر ہو،اور وہ ہے مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات۔جیسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے کہ "موزوں پر مسح کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات مقرر فرمائے ہیں۔"[3] ان چار کے علاوہ کچھ علماء نے اور بھی شرطیں بیان کی ہیں،مگر ان میں نظر ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:ہر وضو کے لیے احتیاط کے پیش نظر جرابیں اتار دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب:یہ عمل خلاف سنت ہے اور رافضیوں کے ساتھ مشابہت ہے جو موزوں پر مسح کرنا جائز نہیں سمجھتے۔حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے موزوں پر مسح کیا ہے۔اور جناب مغیرہ رضی اللہ عنہ سے کہا تھا،جب کہ انہوں نے آپ کے پاؤں دھونے کے لیے آپ کے موزے اتارنا چاہے تھے:"انہیں رہنے دے،میں نے یہ باوضو پہنے ہیں۔"[4] اور پھر ان پر مسح کیا۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:ایسی جرابیں جو پھٹ گئی ہوں یا باریک ہوں،ان پر مسح کا کیا حکم ہے؟
|