خواتین پوچھتی ہیں .... ایسی صورت میں ہم کیا کریں ؟
خواتین ہمارے مسلم معاشرے کے عددی اعتبار سے نصف سے زیادہ حصہ پر مشتمل ہیں یعنی ہر 100 میں سے 60 خواتین اور 40 مرد ہیں ۔اسے حسن اتفاق کہیں۔عدم توجہی۔ غفلت یا پھر بدقسمتی کہ راہنمائی کےحوالے سے ہمیشہ مردوں کو سرفہرست رکھا جاتا ہے اور خواتین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔جو بھی راہنمائی منظر عام پر آتی ہے میں محققین سکالرز اور علماء حضرات۔ مردوں سے مخاطب ہوتے ہیں اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کے متعلق راہنمائی فراہم کرتے ہوئے ہمیشہ مردوں کے سامنے رکھتے ہیں ۔وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ صنف نازک جو اس معاشرے کا نصف سے زیادہ حصہ ہیں۔ راہنمائی کی زیادہ محتاج و ضرورت مند ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کو ہمارے ہاں خواتین کے متعلق راہنما لٹریچر جو اسلام،قرآن و حدیث اور سنت مبارکہ کی مہک سے لبریز ہو،بہت کم نظر آتا ہے ۔اس ضمن میں کتاب وسنت کے مثالی ادارے دارالابلاغ نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ وہ خواتین اسلام کو گلشن اسلام کی دلآویز خوشبو سے اپنے دامن کو مہکانے کے لیے جس قدر زیادہ سے زیادہ لٹریجر فراہم کر سکا ضرور کرے گا ۔ان شاء اللہ ۔
میں سمجھتا ہوں کہ آج کل خاتون اسلام جو کہ ہمارے درمیان ایک بیٹی۔بیوی۔بہن یا ماں کی صورت میں موجود ہے۔ وہ اس حوالے سے نہایت مظلوم ہے کہ اسے فتنوں اور بین الاقوامی سطح پر خواتین اسلام کے خلاف یہودیوں اور صلیبیوں کی گھناؤنی سازشوں کے اس دور میں کہیں سےمثبت و تعمیری راہنمائی نہیں مل رہی ۔امت مسلمہ کے ڈھانچے پر نظر ڈوڑائیں تو چند ایک ادارے یا شخصیات ہیں جو اپنی اپنی بساط و طاقت کے مطابق ا پنے محدود مسائل میں رہتے ہوئے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو شاہراہ اسلام پر چلنے کا درس دے رہے ہیں اور قرآن و سنت کی روشنی میں صحابیات الرسول کے نقش قدم پر اپنی زندگی گزارنے کے لیے راہنمائی فراہم کر رہے ہیں ۔اس کی مثال پاکستان میں محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ اور ان کا انٹر نیشنل سطح پر دین اسلام کی خدمت کرنے والا ادارہ ’’الہدی انٹر نیشنل‘‘ ہے ۔جہاں سے شب و روز پاکستان کے گوشے کوشے میں قال اللہ اور قال الرسول کی صدائیں گونچ رہی ہیں ۔دیگر مسلم ممالک میں بھی ایسے چند ہی ادارے ہیں جو خواتین کو اس پر فتن اور فحاشی کے سیلاب کےدور میں راہنمائی فراہم کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ا ن میں خاص طور پر سعودی عرب کی
|