Maktaba Wahhabi

98 - 346
چلا آرہا ہے اور شک والا دن سوموار کا آپڑا یا جمعرات کا تو حرمت کی طرح یہ کراہت بھی زائل ہوجائے گی۔(اور ایسا آدمی اس دن روزہ رکھ سکتا ہے۔)اور اسی طرح جمہور کے نزدیک شک والے دن روزہ رکھنا اس شخص کے لیے جائز ہے کہ جس کا کوئی روزہ اگر پچھلے رمضان کا قضائً باقی ہو۔ یا قسم کے کفارہ کا روزہ باقی ہو یا اس کے علاوہ کسی متعین نذر کا روزہ وغیرہ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ [1] سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلشَّھْرُ تِسْعُ وَّعِشْرُوْنَ لَیْلَۃً، فَلَا تَصُوْمُوْا حَتَّی تَرَوْہُ، فَاِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاکْمِلُوْا الْعِدَّۃَ ثَلَاثِیْنَ۔)) ’’ مہینہ انتیس(۲۹)دن کا بھی ہوتا ہے۔ اس لیے(رمضان المبارک کے)روزے رکھنا شروع نہ کرو حتی کہ چاند دیکھ لو۔ اور اگر تم لوگوں پر بادل چھایا ہوا ہو،(یا گرد و غبار کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے)تو پھر(شعبان کے مہینہ کی)مدت تیس دن پوری کرلو۔ ‘‘ [2]
Flag Counter