Maktaba Wahhabi

66 - 346
تو اس بنا پر روزے کا اجر تمام اعمال پر غالب آجاتا ہے۔ جیسا کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ، اَلْحَسَنَۃُ عَشْرُ أَمْثَالِھَا إِلَی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّہُ لِيْ وَأَنَا اَجْزِيْ بِہٖ، یَدَعُ شَھْوَتَہٗ وَطَعَامَہُ مِنْ أَجْلِيْ۔)) ’’ ابن آدم کے ہر عمل کا اجر و انعام کئی گنا کردیا جاتا ہے۔ ایک نیکی دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھادی جاتی ہے۔ اور اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: سوائے روزے کے۔ بلاشبہ روزہ خالصتاً میرے لیے ہوتا ہے اور اس کی جزاء بھی(قیامت والے دن)میں ہی متعین کرکے دوں گا۔ روزے دار اپنی نفسانی خواہشات اور اپنے کھانے کو میرے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ ‘‘[1](یہ
Flag Counter