کے وقت روزہ نہیں ہوتا۔ تو پھر رات میں اعتکاف کیسے ہوسکتا ہے؟ حق بات تو یہ ہے کہ دونوں نصوص میں تعارض نہیں ہے۔ آیت میں کوئی ایسا حکم نہیں ہے جو اعتکاف کو روزے کے ساتھ لازم کرنے پر دلالت کرے۔ ورنہ یہ بات لازم آتی کہ اعتکاف کے بغیر روزہ درست ہی نہیں ہوتا۔ اور یہ بات اہل علم(محدثین فقہاء)میں سے کسی نے بھی نہیں کہی ہے۔ اس لیے اس ضمن میں قابل اختیار بات یہ ہے کہ(مطلق)اعتکاف کے لیے روزے شرط نہیں ہیں۔ اگرچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اغلب اعتکاب روزے کے ساتھ ہوا کرتا تھا۔ مگر یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ شوال میں بھی اعتکاف کیا ہے۔ جیسا کہ پیچھے ذکر ہوا اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک رات اعتکاف کیا تھا، جیسا کہ صحیح البخاری میں تصریح موجود ہے:((فَاعْتَکَفَ لَیْلَۃً۔))… ’’ جناب عمر رضی اللہ عنہ نے ایک رات کا اعتکاف کیا تھا۔ [1] تو یہ الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی(ایک رات کے اعتکاف والی)نذر سے زیادہ کچھ نہیں کیا تھا۔ اور یہ کہ(اگر رمضان المبارک سے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں ہو تو پھر)اعتکاف میں روزہ رکھنا |