Maktaba Wahhabi

141 - 346
اُس پر اس روزہ کی قضا لازم آئے گی۔ ھذا ما عندنا واللّٰہ أعلم بالصواب ج:بلوغت:۔ شریعت میں انسان کے بالغ ہونے کو بھی روزے کے لیے بطورِ شرط واجب قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ اسلام میں واجبات و فرائض کی ادائیگی کا مکلف کیے جانے سے مقصود اطاعت و امتثال لامر اللہ ہے۔ اور یہ ممکن نہیں ہوتا مگر صرف اُس وقت کہ جب واجبات و فرائض کی طاقت رکھنے والے پر ان کی فرضیت کے معنی و مفہوم کا ادراک ہوجائے اور ان کی ادائیگی پر قدرت اُسے حاصل ہو۔ جبکہ بچہ اپنی صورتِ حال کے مطابق اس ادراک اور قدرت و طاقت سے عاجز ہوتا ہے۔ اس لیے اُس پر روزہ فرض نہیں ہوتا حتی کہ وہ بالغ ہوجائے۔ اور نہ ہی نابالغ بچی پر حتی کہ وہ حیض والی(بالغہ)ہوجائے۔ مسئلہ:… کیا اچھے برے، فائدہ مند اور نقصان دہ چیزوں میں تمیز کرنے والے لڑکے یا لڑکی کو کہ جن کی عمر سات سال تک پہنچ جائے روزے رکھنے کا حکم دیا جائے گا؟ اور کیا اُن کا یہ روزہ درست ہوگا؟ جواب:… جب اس طرح کے بچے روزے کی طاقت رکھتے ہوں تو اُن کا سرپرست انہیں روزے کا حکم دے۔ اور یہ اس لیے تاکہ اُنہیں روزے کی عادت پڑے۔ اور اُن کا روزہ درست ہوگا، جیسا کہ ان کی نماز درست
Flag Counter