مِنْ کَسْبِہٖ مِنْ غَیْرِ أَمْرِہٖ فَـإِنَّ نِصْفَ أَجْرِہٖ لَہُ۔))
’’ جب عورت کا خاوند موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر(نفلی)روزہ نہ رکھے۔ نہ ہی وہ خاوند کے گھر میں اس کی موجودگی کے دوران(اپنے عزیز و اقارب میں سے)کسی کو اس کی اجازت کے بغیر آنے کی اجازت دے۔ اور اپنے خاوند کی کمائی میں سے جو(معروف و مناسب طریقے سے)وہ اس کے حکم کے بغیر خرچ کرے گی(فی سبیل اللہ دے گی)تو اس نیکی کا آدھا اجر خاوند کو بھی ملے گا۔ ‘‘[1]
۳:اس شخص کا روزہ کہ جس سے اُس کو ہلاک ہونے کا خطرہ ہو(بھی رکھنا حرام ہے)اور یہ حکم نصوصِ شرعیہ کی دلالت کے عموم کی بنیاد پر ضرورتوں
|