پیشِ لفظ ماہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ جنت میں داخلے اور جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس مہینے میں مسلمان خاص طور پر اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلق کومضبوط بناتے ہیں۔ مساجد کی رونق کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ لوگ ذوق و شوق سے تلاوت کرتے ہیں او رکثرت سے تسبیحات کے ساتھ اپنی زبان کو تر رکھتے ہیں۔ اس گئے گزرے دور میں بھی اکثر لوگ اس مبارک مہینہ میں لہو و لعب سے اجتناب کرتے ہیں۔ آخری عشرہ میں مساجد لوگوں کے اعتکاف سے بھر جاتی ہیں۔ خصوصاً طاق راتوں میں مساجد کی رونق دیدنی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات کثرت سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور عمرہ کے لیے بیت اللہ شریف کے سفر کی سعی میں مصروف نظر آتے ہیں۔ کیوں نہ ہو، رمضان المبارک میں عمرہ بھی حج کے برابر ثواب رکھتا ہے۔ اس ماہ مقدس کے بابرکت لیل و نہار مکہ مکرمہ میں تو اور ہی مزہ دیتے ہیں۔ جہاں دن کے اوقات میں ذکر و اذکار کی محفلیں، تلاوت قرآن پاک، احکام و مسائل کے حلقے اور طواف کرنے والوں کا ہجوم جبکہ رات کے اوقات میں بھی ان سب چیزوں کے ساتھ قیام اللیل کے ایمان پرور مناظر اور آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے والوں کی مسجد حرام میں حاضری سے رونقیں دو چند ہو جاتی ہیں۔ اس روح پرور ماحول میں جب امام کعبہ ستائیسویں رات کو قرآن مجید مکمل ہونے کے موقع پر جو آہ و زاری سے دعائیں مانگتے ہیں تو سارا حرم پاک آہوں اور سسکیوں میں ڈوب جاتا ہے۔ حرمین شریفین میں ایسا پرکیف اور اطمینان بخش ماحول یقینا خادم الحرمین الشریفین شاہ فہدرحمہ اللہ کی شب و روز کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے حجاج کرام اور زائرین کے لیے ایسی سہولیات پیدا کردیں ہیں جو ایک عام انسان کے تصور سے بھی بالاتر ہیں۔ یکم اگست 2005ء کو وہ خالق حقیقی سے جا ملے ﴿اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ﴾ اللہ تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ آمین۔ |