تلاوت کی جاسکے اور آخری دونوں رکعتوں میں پہلی دونوں سے نصف کے برابر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے برابر اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں میں عصر کی پہلی دو رکعتوں سے نصف۔ [1]
س: کیا نفلی نماز جو کہ اکٹھی چار رکعت پڑھی جائے۔ اس کی صرف پہلی دو رکعتوں میں قرات کی جائے یا چاروں رکعتوں میں قراء ت کی جائے؟ (محمد یٰسین ولد محمد رمضان ، ضلع قصور)
ج: چاروں میں قراء ت کی جائے گی۔
[عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ اَمَرَنَا نَبِیُّنَا صلی ا للّٰه علیہ وسلم اَنْ نَقْرَئَ الْفَاتِحَۃَ وَمَا تَیَسَّرَ
’’ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم نماز میں فاتحہ اور جو کچھ میسر ہو قرآن میں سے پڑھیں ۔ ‘‘[2]
((عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ اَمَرَنِیْ رَسُولُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم اَنْ اُنَادِیَ اَنَّہُ لاَ صَلوٰۃَ اِلاَّ بِقَرائَ ۃِ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فَمَا زَادَ))
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں پکار کر کہوں کہ قراء ت کے بغیر نماز نہیں (گو) فاتحۃ الکتاب اور کچھ زائد کی قراء ت ہو۔‘‘ [3]
((عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ یَقُوْلُ فِیْ کُلِّ صَلاَۃٍ یُقْرَأُ ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُوْلُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم أَسْمَعْنَاکُمْ ، وَمَا أَخْفٰی مِنَّا أَخْفَیْنَا مِنْکُمْ وَإِنْ لَمْ تَزِدْ عَلٰی أُمِّ الْقُرْآنِ أَجْزَأَتْ وَإِنْ زِدْتَ فَھُوَ خَیْرٌ))
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ ہر نماز میں قرآنِ مجید کی تلاوت کی جائے گی۔ جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن سنایا تھا ، ہم بھی تمہیں ان میں سنائیں گے اور جن نمازوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ قراء ت کی ہم بھی ان میں آہستہ ہی قراء ت کریں گے اور اگر سورۂ فاتحہ ہی پڑھو، تب بھی کافی ہے، لیکن اگر زیادہ پڑھ لو تو اور بہتر ہے۔‘‘[4]
((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یَقْرَأْ فِیْھِمَا اِلاَّ بِفَاتِحَۃِ
|