اشارے سے نماز پڑھے تو تم بھی اشارے سے نماز پڑھو‘‘ پر دلالت کرنے والی کوئی آیت یا حدیث مجھے معلوم نہیں ۔
(۴) حدیث میں آیا ہے: (( مَنْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ فَلْیُعِدْ صَلَاتَہٗ))[1] [ ’’جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھے وہ نماز لوٹائے۔‘‘]لفظ اعادہ کا تقاضا ہے کہ وہ جمعہ کی دو رکعت ہی پڑھے دہرائے۔
(۵) جتنی مدت اس نے نماز کلیتہً چھوڑ دی اتنی مدت کافر ، پھر جب نماز شروع کر دے مسلم۔ پھر نماز کلیتہً چھوڑ دے گا کافر۔ وہلم جراً ۔ نماز کلیتہً چھوڑنے کی حالت میں فوت ہو تو کافر فوت ہوا اس کے احکام کافر والے ہوں گے۔ ایسا ہی اگر وہ نماز پڑھنے والی مدت میں فوت ہوا تو اس کے احکام مسلم والے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَیَمُتْ وَھُوَ کَافِرٌ﴾ [البقرۃ:۲۱۷] [’’اور تم میں سے جو اپنے دین سے پھر جائے اور اسی حالت میں مر جائے کہ وہ کافر ہی ہو تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور یہی لوگ دوزخ والے ہیں ۔ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘] باقی نکاح قائم ہے بشرطیکہ نماز کچھ عرصہ چھوڑنے کے بعد نمازی بن جائے ۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے ساتھ پہلے نکاح کے ساتھ ہی بھیج دیا تھا۔[2]
(۶) کھڑا رہے کیونکہ تیسری رکعت کے فرض قیام میں پہنچ گیا ہے بعد میں سلام پھیرنے سے قبل سہو کے دو سجدے کرلے ، پھر سلام پھیر لے جیسا کہ عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں وارد ہوا ہے۔[3] [رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ظہر کی نماز پڑھائی پس پہلی دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے(یعنی قعدے میں سہواً نہ بیٹھے) پس لوگ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جب نماز پڑھ چکے اور آخری قعدے میں سلام پھیرنے کا وقت آ یا اور لوگ سلام پھیرنے کے منتظر ہوئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی جبکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے ۔ سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔ ]
(۷) نہیں !
(۸) قرآن مجید میں ہے: ﴿وَاذْکُرْ رَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَۃً وَّ دُوْنَ الْجَھْرِ مِنَ الْقَوْلِ﴾ [الأعراف:۲۰۵][’’ اور اپنے رب کو یا د کیجئے دل میں عاجزی ، خوف اور زبان سے بھی ہلکی آواز سے
|