Maktaba Wahhabi

92 - 105
فرماتے ہیں: (وَتَجِبُ الْمُبَادَرَۃُ لِھَدْمِھَا وَھَدْمِ الْقُبَابِ الَّتِیْ عَلَی الْقُبُوْرِ اِذْھِیَ اَضَرُّ مِنْ مَسْجِدِ الِضَّرَارِ لِاَنَّھَا اُسِّسَتْ عَلٰی مَعْصِیَۃِ الرَّسُوْلِ لِاَنَّہ‘ نَھٰی عَنْ ذَالِکَ وَاَمَرَبِھَدْمِ الْقُبُوْرِ الْمُشْرِفَۃِ وَیَجِبُ اِزَالَۃُ کُلِّ قِنْدِیْلٍ وَسِرَاجٍ عَلٰی قَبْرٍ وَلَا یَصِحُّ وَقْفُہ‘ وَلَا نَذْرُہ‘) (کتاب الزواجرعن اقتراف الکبائر،ص۱۶۳) ’’ان تجاوزات اور قبروں پر بنائے گئے قبّوں کو گرانا واجب ہے،کیونکہ یہ مسجد ِضرار سے بھی زیادہ مُضرّ اور عقیدتاً نقصان دہ ہیں۔کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرکے بنائے گئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا اور بلند قبروں کو گرانے کا حکم دیا تھا۔اور قبروں سے قندیلوں اور چراغوں کا ہٹانا بھی واجب ہے۔اور کسی قبر کے نام املاک وقف کرنا اور نذرماننا صحیح نہیں۔‘‘ ملّا علی قاری حنفی رحمہ اللہ کا عقیدہ: نامور حنفی عالم ملّا علی قاری رحمہ اللہ مشکوٰۃ کی شرح المرقاۃ میں لکھتے ہیں: (قَالَ الْعُلَمَائُ یَسْتَحِبُّ اَنْ یُّرْفَعَ الْقَبْرُ قَدْرَ الشِّبْرِ وَیُکْرَہُ فَوْقَ ذَالِکَ وَیَسْتَحِبُّ الْھَدْمُ)(مرقاۃ شرح مشکوٰۃ) ’’علماء نے کہا ہے کہ قبر ایک بالشت تک بلند کرنامستحب ہے اور اس سے اُونچی کرنا مکروہ اور اسکوگرانا مستحب ہے۔‘‘ اور اسی شرح کی دوسری جلد ص ۳۷۶ پر فرماتے ہیں: (یَجِبَ الْھَدْمُ وَاِنْ کَانَ مَسْجِداً) ’’قبر پر تعمیر شدہ عمارت کا گرانا واجب ہے،چاہے وہ مسجدہی کیوں نہ ہو۔‘‘
Flag Counter