Maktaba Wahhabi

76 - 105
لگاؤ جو اس کی زندگی میں رچ بس جائے،اس کی قوت ِایمانی زائل ہوجائے اور وہ ہمارا دست وبازو بن جائے۔ع نہ رہے بانس نہ بجے بانسری 3۔فاتحہ خوانی کی مجالس: مرحوم کے ورثاء کے ہاں کچھ روز صبح وشام فاتحہ پڑھنے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔گھر والوں کو ایک تو مرنے والے کا صدمہ ہوتا ہے۔اور دوسرا اس’’ لتاڑ‘‘ میں آکر بہت سے اخراجات بھی اٹھانے پڑتے ہیں۔ان کے تمام کاروباریکسرمعطّل ہوکر رہ جاتے ہیں کیونکہ ان آنے والے فاتحہ خواں حضرات کے لیے آخر کچھ تو گھر والوں کو کرنا ہی ہوگا۔بڑی بڑی حویلیوں اور بیٹھکوں میں صفیں وغیرہ بچھادی جاتی ہیں۔سگریٹ اور حقے تمباکو کاخاص خیال رکھاجاتا ہے،ہر نووارد آتے ہی’’دعا ء کرو‘ثواب بخشو‘فاتحہ پڑھو‘‘ یا ایسا ہی کوئی دوسرا لفظ کہے گا۔اور اہل ِ مجلس منہ سے حقے کی نَے ہٹا کر اُسی حالت میں ثواب بخش دیں گے،حالانکہ وہ مدت سے بیٹھے تمباکو نوشی کررہے ہیں۔انھیں وضو یا کُلّی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔فاتحہ خوانی اورتعزیت کی اس مجلس میں گفتگو کیلئے جو موضوع اکثر زیرِ بحث رہتے ہیں وہ یہی کہ دیہاتی ماحول ہے تو بیلوں‘بھینسوں‘گھوڑوں اور چوروں کے قصّے افسانے اور اگر ماحول شہری ہے تو پھر تقریباً ہر حکایت کا مرکزی خیال اور لُبِّ لباب تلاشِ معاش۔یہ سلسلہ طویل مدت تک منقطع ہی نہیں ہونے پاتا۔فاتحہ ودرود کا چکّر چلتا رہتا ہے۔جبکہ اندرون ِخانہ خواتین سر جوڑ کر روتی اورنوحہ وبَین کرتی رہتی ہیں جوکہ ایک حدیث کی رو سے باعثِ لعنت فعل ہے۔(دیکھیے:ابوداؤد) 4۔قرآن خوانی کے حلقے: اُدھر قرآن خوانی کے حلقے بندھے ہیں۔بہت سے لوگ جمع ہوکرتلاوت کر رہے ہیں۔ختم کے وقت جو شخص جتنا پڑھ چکا ہو،اسے وہ میاں جی کی مِلک کرنا
Flag Counter