Maktaba Wahhabi

66 - 105
ذکرکُچھ بِدعات کا اپنے گرد وپیش کا جائزہ لیں تو غیر اسلامی رسوم وبدعات اور ضعیف الاعتقادی کے مظاہر کا ایک طوفان بپا ملے گا۔ان سب کا حصرواحاطہ کرنا تو اس مختصر رسالہ میں ممکن نہیں کیونکہ یہ مسلمان کی زندگی میں اس طرح رچ بس گئی ہیں کہ تاحین ِ حیات ہی نہیں بلکہ مرنے کے بعد بھی ان کا رشتہ برقرار رہتا ہے۔لہٰذا برسبیل ِ مثال اختصار کے ساتھ کچھ بدعات‘ان کی شرعی حیثیت اور ان کے بارے میں تمام مکاتب ِ فکر خصوصاً ’’اہل ِ سنّت والجماعت‘‘ کے غیر متعصّب،معتدل،منصف مزاج اور حقیقت پسند اکابر علماء کی آراء پیش ِ خدمت ہیں۔ 1۔مخصوص اندازِ ذکر: آج کل بعض جاہل صوفیاء نے ذکر ِ الٰہی کا ایک نرالا انداز اختیار کررکھا ہے۔اپنے ہمنواؤں کو ساتھ لے کر دائرہ کی شکل میں بیٹھ جاتے ہیں۔بعض تو اوپر کپڑا اوڑھ لیتے ہیں۔اور کنکریوں یا کھجور کی گُٹھلیوں کی تعداد کے اندازے سے اپنے قائد کے کہنے پر ذکر کرتے ہیں۔وہ کہے تکبیر تو اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے ہوئے گٹھلی پہ گٹھلی پھینکتے چلے جاتے ہیں۔جب وہ کہے تہلیل تو لَا اِلٰہ اِلاَّ اللّٰہ کا ذکر شروع کردیتے ہیں،اس کے تسبیح کہنے پر سُبْحَانَ اللّٰہ اورتحمید کہنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنا شروع کردیتے ہیں۔ اس تسبیح،تحمید،تکبیر یا تہلیل میں سے فی نفسہٖ کوئی چیز بھی غلط نہیں مگرانکے لیے جو مخصوص انداز اختیارکیا جاتا ہے،وہ شریعت ِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں،شریعت ِ مصطفی کے مخالف اپنے ایجاد کردہ طریقے سے کرنے سے یہ ذکر وعبادت بھی بدعات میں شامل ہوگیا اور بجائے ثواب کے’’عابد‘‘ کے لیے موجبِ عقاب بن گیا۔ کیونکہ اِسی سے ملتا جلتا ایک واقعہ عہدِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین میں بھی
Flag Counter