Maktaba Wahhabi

56 - 105
پندرہویں فصل:..................................... توحید۔۔۔۔؟ ہم اس سلسلۂ کلام کا اختتام ان شآء اللہ ایک ایسے عظیم اور اہم مسئلہ پر کررہے ہیں جو آپ گزشتہ صفحات سے سمجھ تو گئے ہوں گے‘مگر اس کے عظیم الشان ہونے اور اسی میں لوگوں کے بہت سی غلط فہمیوں کا شکار ہونے کی بنا ء پر اسے انفرادی طور پرواضح کرتے ہوئے ہم کہتے ہیں کہ بلا اختلاف قلبی تصدیق،زبانی اقرار اور عملِ اعضاء کے مجموعے کا نام توحید ہے۔ان تینوں میں سے کسی ایک بھی جُز ء کے بغیر آدمی مسلمان نہیں ہوتا۔اور اگر توحید کو اچھی طرح سمجھ لینے کے بعد بھی اس پر عمل نہ کرے تو شیطان‘فرعون اور ان کے حاشیہ نشینوں کی طرح عناد پر وروکینہ توز کافر ہے۔ یہی وہ مسئلہ ہے جس میں لوگوں کی کثیر تعداد غلطی کھا جاتی ہے،وہ کہتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے‘ہم اسے سمجھتے ہیں اور اس کے صحیح ہونے پر یقین بھی رکھتے ہیں مگر اس پر عمل پیرا ہونے کی طاقت نہیں رکھتے۔اور ہمارے ملک وعلاقہ والوں کے نزدیک اُن کی موافقت ومرضی کے سوا کوئی چیز جائز وروا نہیں ہوتی،یا پھرایسا ہی کوئی دوسرا عُذر پیش کرتے ہیں۔مگر ان بے چاروں کو معلوم نہیں کہ کفار کے اکثر سردار اور سرغنے حق کو سمجھتے تھے اور انھوں نے کسی نہ کسی عُذر کا سہارا لے کرہی توحید سے سرکشی کی تھی۔جیسا کہ ارشاد ِ باری ہے: ﴿اِشْتَرَوْابِاٰیٰتِ اللّٰہِ ثَمَناً قَلِیْلًا﴾(سورۃ التوبہ:۹) ’’انھوں نے آیات ِ الٰہی سے معمولی داموں کے بدلے اعراض کیا۔‘‘ ایسی ہی کئی دوسری آیات بھی ہیں،مثلاً فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿یَعْرِفُوْنَہ‘ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَ ھُمْ﴾(سورۃ البقرہ:۱۴۶) ’’اس(کتابِ حقّانی)کو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح کہ وہ اپنے بیٹوں
Flag Counter