Maktaba Wahhabi

39 - 105
مستقل کفر قراردیا ہے۔اورارشاد ِ ربّانی ہے: ﴿وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکآئَ الْجِنَّ وَخَلَقَھُمْ وَخَرَقُوْالَہ‘ بَنِیْنَ وَبَنَاتٍ م بِغَیْرِ عِلْمٍo﴾(سورۃ الانعام:۱۰۱) ’’انھوں نے جنّوں کو اللہ کے شریک بنایا حالانکہ اُنھیں اُس نے پیدا کیاہے اور بغیر علم کے اس کے بیٹے اور بیٹیاں بنالی ہیں۔‘‘ یہاں اللہ تعالیٰ نے دونوں قسم کے کفر کو الگ الگ کردیا ہے،اور اس کی دلیل یہ بھی ہے کہ جو لوگ’’لات‘ ‘ کے نیک آدمی ہونے کے باوجود اُسے پکارنے پر کافر ہوئے،انھوں نے اسے اللہ کا بیٹا تو نہیں بنایا تھا۔اور جو لوگ جنّوں کی عبادت کی بناء پر کافر قرار دیئے گئے،انھوں نے بھی ایسا نہیں کیا تھا۔ ایسے ہی مذاہب ِ اربعہ(حنفی‘شافعی‘ مالکی‘ حنبلی)کے تمام علماء’’مرتد کا حکم‘‘ کے باب میں ذکر کرتے ہیں کہ کوئی مسلمان جب یہ مان لے کہ اللہ کا کوئی بیٹا ہے تووہ مرتد ہوگیا اور وہ دونوں اقسام میں فرق بھی کرتے ہیں اوریہ انتہائی واضح امر ہے۔ شُبہ نمبر۹: اگر وہ کہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَ لَا اِنَّ اَوْلِیَآ ئَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَo﴾ (سورۃ یونس:۶۲) ’’یعنی اولیاء اللہ پر کسی قسم کا خوف وخطرہ نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ غم وفکر میں مبتلا ہوتے ہیں۔‘‘ جواب: اسے سمجھایئے کہ یہ تو حقیقت ہے،لیکن انھیں پوجا تو نہیں جائےگا۔ہم اللہ کے ساتھ ان کی عبادت اور انھیں اللہ کا شریک ٹھہرانے کے سوا تو کسی بات کا انکار نہیں کرتے بلکہ ان کی محبّت‘حدودِشریعت میں رہتے ہوئے ان کی فرمانبرداری اور ان کی حقیقی کرامات کا اعتراف واجب ہے۔اولیاء اللہ کی کرامات کا انکار اہل ِ بدعت و
Flag Counter