Maktaba Wahhabi

34 - 105
پرا للہ کی رضامندی حاصل ہوجائے۔‘‘ اور اللہ اہلِ توحید کے سوا کسی دوسرے عقیدہ والے پر رضامند نہ ہوگا،جیسے کہ فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَالْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ﴾(آل عمران:۸۵) ’’اگر کسی نے اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین پسند کیا تو اسے اللہ قبول نہیں کریگا۔‘‘ جب تمام ترشفاعت صرف اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے‘ اس کی اجازت کے بغیر ممکن ہی نہیں اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کوئی دوسرا کسی کے بارے میں شفاعت کرے گا،یہاں تک کہ انھیں رضائے الٰہی کا اشارہ نہ مل جائے اور رضائے الٰہی اہل ِ توحید کے سِوا کسی کو حاصل نہ ہوگی۔اس طرح جب بات کھل کر سامنے آگئی کہ تمام ترشفاعت اللہ کے ہاتھ میں ہے تو اُسی سے ہی یوں طلب کریں: (اَلّٰھُمَّ لَا تَحْرِمْنِیْ شِفَاعَتَہ‘) ’’ اے اللہ!مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم نہ کر۔‘‘ (اَلّٰھُمَّ ْ شَفِّعْہُ فِیَّ) ’’ اے اللہ!نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میری شفاعت کا اختیار اور میرا شافع بنا۔‘‘ اور ایسی ہی دیگر دعائیں مانگا کریں۔ شُبہ نمبر۶: اگر وہ مشرک کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت دی گئی ہے،اورمیں اُسی میں سے طلب کرتا ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے۔
Flag Counter