Maktaba Wahhabi

102 - 105
تلامذہ وتصانیف: شیخ کے تلامذہ کی فہرست بہت طویل ہے۔خود اُن کے اپنے پانچ بیٹے تھے جن میں سے چار بیٹے حسین‘عبداللہ‘علی اور ابراہیم بہت بڑے عالم وفاضل تھے اور قضاۃ کے عہدوں پر فائز رہے۔پانچواں فرزند حسن عنفوان ِ شباب میں ہی وفات پاگیا،وہ تجارت پیشہ تھا۔آل ِ شیخ میں آج تک بڑے جیّد علماء کا سلسلہ جاری ہے۔اِس وقت بھی سعودی عرب میں افتاء‘تدریس اور امربالمعروف ونہی عن المنکر کے ادارے اسی خاندان کے دم قدم سے مصروف ِ عمل ہیں۔سعودیہ کے سابقہ مفتی ٔاعظم الشیخ محمد بن ابراہیم بن عبداللطیف بن عبدالرحمٰن بن حسن‘ابن الشیخ محمد بن عبدالوہّابؒ تھے جو تمام دینی اداروں کا مرجع تھے۔اور ان کے بھائی الشیخ عبداللطیف تمام سعودی دینی معاہداور کالجوں کے رئیس تھے۔اور الشیخ عبد الملک مکہ مکرمہ کی امر بالمعروف کمیٹیوں کے چرٔمین تھے جبکہ نجد اور منطقہ شرقیہ کی کمیٹی کے چئیرمین الشیخ عمر بن حسن،شیخ کے بیٹے حسین کی نسل سے تھے۔ دیگر بے شمار شاگردوں میں سے چند جلیل القدر علماء یہ تھے۔ 1۔ عظیم عالم وفاضل الشیخ حمد بن ناصر بن عثمان بن معمر 2۔ زاہد ِ شب زندہ دار اور بلند پایہ عالم الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ الناصری الحصیّن،جو علاقہ الوشم کے قاضی رہے۔ 3۔ عالم وعامل الشیخ عبدالرحمٰن بن نامی جو العُیینہ اور الاحساء کے قاضی مقرر ہوئے۔ 4۔ فاضلِ اجّل الشیخ احمد بن راشد العرینی جو سدیرکے قاضی گزرے ہیں۔ 5۔ صاحب الفضیلۃ الشیخ حسن بن عیدان جوحُریملاء کے قاضی بنائے گئے تھے۔ 6۔ بہت بڑے علّامہ الشیخ عبدالعزیز بن سویلم جو القصیم کے قاضی تھے۔
Flag Counter