Maktaba Wahhabi

19 - 523
’’اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔‘‘ نسل نو کے اذہان کو صحیح عقیدہ کی غذا ملنی چاہیے اگر انسان عقیدہ میں خطا کا مرتکب ہو رہا ہو تو عقیدہ کی یہ مخالفت بڑی ہی خطرناک بات ہو گی اور اس کی یہ خطا بسا اوقات اسے دائرۂ اسلام سے بھی خارج کر دے گی۔ انسان غیر اللہ کی قسم کھائے، کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنو آدم کے سردار ہیں۔ انسان ایسی باتوں سے کفر اکبر کا مرتکب ہو جاتا ہے کیونکہ ایسا کہہ کر اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کو اللہ کی تعظیم کی مانند ٹھہرا دیا ہے۔ جبکہ یہ تو محض چند جملے ہیں اور اگر کوئی انسان تعویز، دھاگا، گھونگھا یا کوئی پٹہ اپنی یا اپنے چوپائے کی گردن پر اس نیت سے باندھے۔ بعینہٖ یہی چیزیں اسے نفع پہنچاتی ہیں یا نقصان کو ختم کرتی ہیں تو ایسی صورت میں وہ اپنی گردن سے اسلام کا پٹہ اتار کر پھینک رہا ہے اور اگر اس کا عقیدہ یہ ہو کہ یہ محض ایک وسیلہ ہے اور نفع و نقصان کا مالک تو اللہ تعالیٰ ہے تو یہ شرک اصغر مانا جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو نفع یا نقصان کا سبب نہیں بنایا ہے جن کو اس شخص نے لٹکا رکھا ہے۔ لہٰذا فقہی مسائل کے مقابلے میں عقیدہ سے متعلق مسائل کی مخالفت کرنا بڑی ہی خطرناک چیز ہے۔ سجدوں میں جاتے وقت آپ اپنا ہاتھ پہلے رکھیں یا گھٹنا پہلے رکھیں کوئی مسئلہ نہیں آپ پہلے اور دوسرے دونوں تشہد میں تورک کریں یا صرف آخری تشہد میں تورک کریں کوئی بہت بڑی خرابی نہیں ہے۔ آپ سورۂ فاتحہ پڑھیں یا نہ پڑھیں مختلف فیہ اقوال کی روشنی میں اس تعلق سے زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ سورۂ فاتحہ نہ پڑھنے سے آپ کی نماز باطل ہو جائے گی لیکن یہ عمل آپ کو توحید کے دائرے سے نکال کر شرک کے دائرہ میں داخل نہیں کرے گا۔ بہت ہی ضروری ہے کہ پہلے ہم عقیدہ سیکھیں اور سکھائیں کیونکہ دیگر چیزوں کی مخالفت اتنی خطرناک نہیں ہے جتنا عقیدہ کی مخالفت ہے۔ توحید کی صحت اور اس کی قبولیت کے بعد ہی اس کی طاعتیں او راعمال قبول کیے جاتے ہیں۔ رسولوں نے اپنی دعوتوں کا آغاز جس چیز سے کیا وہ عقیدہ تھا اور جن و انس کی تخلیق اسی مقصد کے لیے ہوئی یقینا عقیدہ ہی عمل کی بنیاد ہے یعنی عمل کا دار و مدار عقیدہ پر ہے۔ اہل سنت و الجماعت اپنا عقیدہ صرف کتاب و سنت سے اخذ کرتے ہیں اسی بنیاد پر ضروری ہے کہ ہم امت کی تربیت اس نہج پر کریں کہ وہ اپنے عقائد صرف کتاب و سنت سے اخذ کریں عقیدہ کے مسائل میں عقلی گھوڑے نہیں دوڑائے جاتے۔ عقیدہ کے مسائل میں عادات و تقلید کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ عقیدہ کے مسائل میں ذوق و شوق اور حسن آرائیوں کو کوئی جگہ نہیں دی جاتی۔ ان دو کتاب اللہ و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصادر کے علاوہ کوئی ایسا تیسرا مصدر نہیں جس سے ہم اپنا عقیدہ اختیار کریں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان دونوں کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے دانتوں اور اپنے ہاتھوں سے خوب مضبوطی سے پکڑنے کی دعوت دی۔ ہرگز ہم ان سے جدائی اختیار نہ کریں ہر کوئی عقیدہ صرف انہی دونوں صاف و شفاف چشموں سے حاصل کرے۔ قرآن شروع سے آخر تک ہمیں کتاب و سنت کی طبع پر رغبت دلا رہا ہے۔ قرآن اور سنت صحیحہ ماخوذ نہ ہونے
Flag Counter