Maktaba Wahhabi

133 - 195
اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اس نے محبت کی۔‘‘ اے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 117:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والا جنت میں بلند درجات سے نوازا جائے گا۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ:جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم!اِنَّکَ لَاَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَفْسِیْ وَ اِنَّکَ لَاَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ وَلَدِیْ وَ اِنِّیْ لَاَکُوْنَ فِی الْبَیْتِ فَاذْکُرُکَ فَمَا اصْبَرَحَتّٰی آتِیْ فَانْظُرُ اِلَیْکَ وَ اِذَا ذَکَرْتُ مَوْتِیْ وَ مَوْتَکَ عَرَفْتُ اَنَّکَ اِذَا دَخَلْتَ الْجَنَّۃَ رُفِعْتَ مَعَ النَّبِیِّیْنَ وَ اِنِّیْ اِذَا دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ خَشِیْتُ اَنْ لاَ أَرَاکَ،فَلَمْ یَرَدُّ عَلَیْہِ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَتّٰی نَزَلَ جِبْرِیْلُں بِہٰذِہِ الْاٰیَۃِ﴿وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُؤلٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النَّبِبِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَائِ وَالصّٰلِحِیْنَ ج﴾))رَوَاہُ الطَّبَرَانِیُّ [1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں آپ سے اپنی جان سے بھی زیادہ محبت کرتا ہوں اپنے بیٹے سے بھی زیادہ محبت کرتا ہوں جب گھر میں ہوتا ہوں اور آپ کی یاد آتی ہے تو اس وقت تک صبر نہیں آتا جب تک حاضر خدمت ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نہ کرلوں،لیکن جب مجھے اپنی اور آپ کی موت یاد آتی ہے تو جانتا ہوں کہ جنت میں داخل ہونے کے بعد آپ انبیاء کے ساتھ بلند مقام پر ہوں گے اور میں اگر جنت میں چلا بھی گیا تو(کم درجہ کی وجہ سے)ڈرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار حاصل نہیں کر سکوں گا۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابی کی اس بات کا اس وقت تک کوئی جواب نہ دیا جب تک حضرت جبرائیل علیہ السلام درج ذیل آیت لے کر نہ آگئے ﴿ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ…﴾ ’’اور جس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی وہ(جنت میں)ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے انبیاء سے،صدیقین سے،شہداء سے اور صلحاء سے۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر69)اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 118:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت میں ہی مومن کو ایمان کی حقیقی لذت حاصل ہوتی ہے۔ وضاحت:حدیث مسئلہ نمبر 73کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
Flag Counter