Maktaba Wahhabi

5 - 67
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم عرض ِحال معزز ناظرین ِکرام ! باری تعالی کا وجود اور صانع ِعالم کا ثبوت اجلی البدیہات میں سے ہے۔ اور جبکہ تمام موجودات کے وجود کاسرچشمہ اور تمام مخلوقات کے خلق کا منبع اس کی ذات خود ہے تو اس پر بحث و مباحثہ کی نوبت نہیں آنی چاہیئے۔ بقول غالب ؎ جبکہ تجھ بن نہیں کوئی موجود پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے ؟ لیکن شک و شبہ و انکارِ خدا کی نوبت اپنی اور دیگر مخلوقات کی حقیقت اور اس کی حیثیت سے کوتاہ نظری کی بنا پر پیش آتی ہے۔ غور وفکر کے بغیر ہی علم بالعدم کا تحکم کیا جاتا ہے : رسالۂ ہذا میں ہم ایک دو ملحدانہ تقریر کا اقتباس لکھیں گے۔ جس سے اس تحکّم کا اندازہ ہو سکے گا۔ اس لئے ضرورت تھی کہ ہستی باری تعالیٰ پر کچھ دلائل و شواہد یکجاکردیئے جائیں تاکہ تشنگانِ معرفت کی کچھ پیاس بجھے اور یہ دلائل کچھ رہنمائی کا کام دے سکیں۔ میں نے متقدمین کے کچھ دلائل ہستی باری تعالی پر نقل کئے ہیں۔ کچھ حدوثِ روح و مادہ کے اثبات سے وجودِ صانع کی ضرورت ثابت کی ہے۔ نیستی سے ہستی کا امکان اور وقوع دکھلا کر اللہ تعالی کا یا بلفظِ دیگر علّتِ موجدہ کا ثبوت نقل کیا ہے ،مصنوعات سے صانع کا ثبوت ظاہر کیا ہے۔ شمس و قمر کا نظام۔ نباتات کی پیدا وار۔ روح کی تخلیق اور اس کا امساک و ارسال۔ یہ سب اللہ تعالی کی ہستی کے دلائل ہیں۔ اسی ذیل میں ضمنی معلومات اور ذہنی سوالات کے جوابات سب آتے گئے ہیں۔ چونکہ کسی رسالہ کو میں نے اس مبحث پر مرتب نہیں پایا اس لئے جمعاً للفوائد میں نے اس رسالہ کو مرتب کر دیا ہے۔ اور متفرق
Flag Counter