Maktaba Wahhabi

218 - 257
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنامستحب ہے۔اور جوشخص اس عشرہ میں اعتکاف کی نیت کرے اس کے لیے مستحب یہ ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئے اکیسویں رمضان کو فجر کی نماز پڑھ کر اپنے معتکف میں داخل ہو اور آخری عشرہ مکمل ہونے پر باہر آئے۔درمیان میں اگر وہ اعتکاف توڑدے تو اس میں کوئی حرج نہیں،الا یہ کہ اس نے اعتکاف کرنے کی نذر مانی ہو،تو اس صورت میں اعتکاف پورا کرنا ضروری ہے،جیساکہ اوپر مذکورہوا،افضل یہ ہے کہ معتکف مسجد کے اندر اپنے لیے کوئی مخصوص جگہ بنا لے،تاکہ ضرورت محسوس ہونے پر اس میں کچھ آرام کرسکے۔ معتکف کو کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہیے اور ذکر واذکار اور دعا واستغفار میں مشغول رہنا چاہیے۔نیز غیر ممنوع اوقات میں بکثرت(نفل)نمازیں پڑھنی چاہییں۔ معتکف کے بعض احباب واقارب اگر اس سے ملنے کے لیے آئیں تو یہ ان کے ساتھ گفتگو کرلے تو اس میں کوئی حرج نہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف کی حالت میں بعض ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین۔آپ سے ملنے کے لیے آتیں اور آپ کے ساتھ گفتگو کرتی تھیں،ایک مرتبہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ سے ملنے کے لیے آئیں،اس وقت آپ رمضان میں اعتکاف میں تھے،جب وہ واپس جانے کےلیے کھڑی ہوئیں تو آپ انہیں رخصت کرنے کے لیے مسجد کے دروازے تک تشریف لے گئے۔ یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ معتکف سے ملنے اور اس کے ساتھ گفتگو کرلینے میں کوئی حرج نہیں،نیز اس واقعہ میں مذکور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل آپ کے
Flag Counter