Maktaba Wahhabi

180 - 257
فقراء کو دے کیونکہ عموماً وہی اس کے زیادہ ضرورتمند ہوتے ہیں اور اس لیے بھی کہ اس سے ان کی ہمدردی و غمخواری ہو جاتی ہے اور وہ عید کے دن دست سوال دراز کرنے سے بے نیاز ہو جاتے ہیں لیکن اگر صدقہ فطر دوسرے شہر کے فقراء کو دیدیا جائے تو بھی علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق کفایت کر جائے گا کیونکہ اس صورت میں بھی وہ مستحقین تک ہی پہنچتا ہے پھر بھی اپنے شہر کے فقراء کو دینا افضل اور احوط ہے۔ زکاۃ کی طرح صدقہ فطر کی تقسیم کے لیے بھی کسی معتبر شخص کو وکیل بنانا درست ہے خواہ اس کی تقسیم شہر کے فقراء میں ہو یا باہر کے فقراء میں اسی طرح صدقہ فطر کا غلہ خریدنے اور اسے فقراء میں تقسیم کرنے کے لیے بھی کسی معتبر شخص کو وکیل بنانا درست ہے واللہ ولی التوفیق۔
Flag Counter