Maktaba Wahhabi

157 - 257
سوال نمبر1: تارک زکاۃ کا کیا حکم ہے؟ اور کیا زکاۃ کا منکرہو کر زکاۃ نہ دینے اور بخل و کنجوسی کی وجہ سے زکاۃ نہ دینے اور غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے زکاۃ نہ دینے کی صورتوں میں فرق ہے؟ جواب: " بِسْمِ اللّٰهِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ،وَصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰي رَسُوْ لِ اللّٰه،وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ،وَ بَعْد:! تارک زکاۃ کے حکم کے بارے میں قدرے تفصیل ہے جو یہ ہے۔ تارک زکاۃ اگر زکاۃ کے وجوب کا منکر ہے اور اس کے اوپر زکاۃ واجب ہونے کی شرطیں پائی جارہی ہیں تو وہ متفقہ طور پر کافر ہے اگر وہ زکاۃ کے وجوب کا انکار کرتے ہوئے زکاۃ دیدے تو بھی اس کا یہی حکم ہے اور اگر کوئی شخص بخل و کنجوسی یا غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے زکاۃ نہیں ادا کرتا تو وہ فاسق اور ایک عظیم کبیرہ گناہ کا مرتکب شمار ہوگا اور اسی حال میں اگر اس کی موت آگئی تو اللہ کی مشیت کے تحت ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "إِنَّ اللّٰهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ"(سورۃ النساء:48) بیشک اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کئے جانے کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔البتہ اس کے علاوہ گناہ جس کے لیے چاہے معاف کر سکتا ہے۔ قرآن کریم نیز سنت مطہرہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ قیامت کے دن تارک
Flag Counter