Maktaba Wahhabi

41 - 93
شرک کرنے والوں میں سے کچھ توایسے ہیں جو رسالت اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے مثلاً رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قریش مکہ یا ہمارے زمانے میں ہندومت کے پیروکار ‘انہیں کافر مشرک کہا جاسکتا ہے ۔لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہیں جواﷲ تعالیٰ ‘رسالت اور آخرت پر ایمان رکھنے کے باوجود شرک کرتے ہیں ۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کی گواہی خود قرآن مجید ے دی ہے ۔ ﴿ أَلَّذِ یْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا اِیْمَانِھِمْ بِظُلْمٍ أُوْلٰئِکَ لَھُمُ اْلاَمْنَ وَھُمْ مُھْتَدُ وْنَ﴾ ترجمہ:’’(قیامت کے روز)امن انہی کے لیے ہے اور راہ راست پر وہی ہیں جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم(شرک)کے ساتھ آلودہ نہیں کیا۔‘‘ (سورہ انعام آیت ۸۲) دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ﴿ وَمَا یُؤمِنُ أَکْثَرُھُمْ بِااللّٰه اِلَّا وَھُمْ مُشْرِکُوْنَ ﴾ ترجمہ :’’لوگوں میں سے اکثر ایسے ہیں جواﷲتعالیٰ پر ایمان لانے کے باوجود مشرک ہیں۔‘‘ (سورہ یوسف آیت ۱۰۶)دونوں آیتوں سے یہ بات واضح ہے کہ بعض لوگ کلمہ پڑھنے اور آخرت پر ایمان لانے کے باوجودشرک میں مبتلا ہوتے ہیں ‘ایسے لوگوں کوکلمہ گومشرک کہاجاسکتا ہے۔ ۶۔اقسام شرک شرک کی دوقسمیں ہیں شرک اکبر‘اور شرک اصغراﷲتعالیٰ کی ذات ‘عبادت اور صفات میں کسی دوسرے کو شریک کرنا شرک اکبر کہلاتا ہے ‘شرک اکبر کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور اس کی سزا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم ہے ‘جیسا کہ سورہ توبہ کی درج ذیل آیت میں ہے ﴿ مَا کَانَ لِلْمُشْرِکِیْنَ أَنْ یَّعْمُرُوا مَسَاجِدَااللّٰه شَاہِدِ یْنَ عَلٰی أَنْفُسِھِمْ بِالْکُفْرِ أُوْلٰئِکَ حَبِطَتْ أَعْمَالُھُمْ وَفِی النَّار ھُمْ خٰلِدُوْنَ ﴾ ترجمہ:’’مشرکین کا یہ کام نہیں کہ وہ اﷲتعالیٰ کی مسجدوں کو آباد کریں ‘اس حال میں کہ وہ اپنے اوپر خود کفر کی شہادت دے رہے ہیں ‘ان کے تو سارے اعمال ضائع ہوگئے ‘اور انہیں جہنم میں ہمیشہ رہنا ہے۔‘‘ (سورہ توبہ آیت ۱۷)
Flag Counter