Maktaba Wahhabi

6 - 49
مقدمہ طبعِ سوم الحمدللہ رب ا لعالمین، والعا قبۃ للمتقین ،والصلاۃ والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین ،وعلی اٰلہ وصحبہ الطیبین الطاھرین ومن اقتدی بھد یہم وسن بسنتھم الی یوم الدین ،اما بعد اہلِ علم کے کلام میں ’’نواقضِ ایمان‘‘کی اصطلاح کا جابجا تذکرہ ملتا ہے۔اس اصطلاح سے ان کا مقصود ومدعا ایسے امور کا تذکرہ ہوتا ہے جو بندے کے ایمان کو توڑڈالتے ہیں۔ان امور میں سے کسی ایک کے ارتکاب سے بندہ دولتِ ایمان سے یکسر محروم ہوکر وادیٔ ارتداد میں کود جاتا ہے ،پھر اس کی گزشتہ عمر کی تمام نیکیاں رائیگاں چلی جاتی ہیں،اور وہ شخص ملتِ اسلام سے خارج قرار دے دیا جاتا ہے،جب اس کی موت آتی ہے تو اس کا ایک گناہ بھی بخشش ومعافی کے قابل نہیں ہوتا اور قیامت کے دن یہ شخص خالداً ومخلداً (ہمیشہ ہمیشہ کیلئے) واصلِ جہنم ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [ وَمَنْ يَّكْفُرْ بِالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ ۡ وَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ Ĉ۝ۧ][1]
Flag Counter