Maktaba Wahhabi

49 - 276
’’ہر کتا اور خنزیر ہمارا الٰہ ہے اور گرجا کے اندر جو راہب ہے وہی اللہ ہے۔‘‘ ان گمراہ کن صوفیوں کے امام حلاج نے جب یہ کہا کہ میں وہ (اللہ) اور وہ (اللہ) میں ہوں،تو علماء نے اسے قتل کرنے کا حکم صادر کیا،چنانچہ اسے قتل کر دیا گیا۔ 2۔ نواقضِ ایمان کی دوسری قسم یہ ہے کہ عبادت کے لائق الٰہ کا انکار کیا جائے یا اس کی عبادت میں دوسروں کو بھی شریک کیا جائے۔ اس کی کئی قسمیں ہیں: ٭ وہ لوگ جو سورج،چاند،ستاروں،درختوں اور شیطانوں جیسی مخلوقات کی پوجا کرتے ہیں جو کسی قسم کا نفع دے سکتی ہیں نہ نقصان۔ اور اس خالق کی عبادت کو چھوڑ دیتے ہیں جس نے ان تمام چیزوں کو پیدا کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا للّٰهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ﴾ ’’اس (اللہ) کی نشانیوں میں سے رات،دن،سورج اور چاند ہیں۔ سورج کو سجدہ کرو نہ چاند کو بلکہ اسی اللہ کو سجدہ کرو جس نے ان کو پیدا کیا ہے۔ اگر تم صرف اسی (اللہ) کی عبادت کرنے والے ہو۔‘‘[1] ٭ عبادت میں شرک کرنے والی دوسری قسم ایسے لوگوں کی ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ اولیاء کی مورتیوں یا قبروں جیسی مخلوقات کو بھی اس کی عبادت میں شریک کر لیتے ہیں،ان مشرکوں کی حالت بالکل قبل از اسلام عربوں جیسی ہے جو اللہ کی عبادت کرتے اور مشکل وقت میں صرف اسی کو پکارتے تھے لیکن جب مشکل حل ہو جاتی اور آسانی کا وقت ہوتا تو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسروں کو پکارنے لگتے،قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ان کی حالت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter