Maktaba Wahhabi

266 - 325
آپ منبر پر کھڑے ہوکر یہ دعا نہ فرماتے بلکہ صحن مسجد میں آکر کھڑے ہوجاتے اور بارش ہوگئی ہوتی۔لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔کیا خود ساقی کوثر ہی کو یہ نسخہ معلوم نہ تھا؟ (۷) پھر جب ایسا ہی تھا تو قبر شریف کو ہمیشہ کھلی رکھنا چاہئے تھا۔اس کو گنبد خضراء سے ڈھانکنے اور چھپانے کی کیا ضرورت تھی؟تاکہ جب کبھی ضرورت پڑتی خود بخود بارش ہوجاتی ‘اور حجاز کیلئے تو اور بھی اس کی ضرورت تھی ‘کیونکہ اس کے موسم پر خشکی غالب ہے اور وہ علاقہ دوسروں کی بہ نسبت پانی کا زیادہ محتاج ہے۔ (۸) اس حدیث سے واضح ہورہاہے کہ بارش کی کثرت سے خوب سبزہ اگا اورا ونٹ چر کر اتنے فربہ ہوگئے کہ ان کی چربی بہہ پڑی ‘اور اسی لئے اس سال کو عام الفتق کانام دے دیا گیا۔ لیکن سوچئے کہ اس وقت لوگوں کے پاس صرف اونٹ ہی تو نہیں ہوں گے بلکہ اونٹ کے علاوہ بکریاں ‘گائے اور گھوڑے وغیرہ بھی رہے ہوں گے ‘لیکن یہاں ذکر صرف اونٹوں ہی کا ہے۔ممکن ہے اختصار کے خیال سے صرف اونٹ کے ذکر پر اکتفا کیا گیا ہو اور مراد سب ہی جانور ہوں کہ جز‘کہہ کرکل بھی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اگر مراد سب ہی جانورہوں تو اس کامطلب یہ ہوا کہ وہ سال مکمل بربادی اور تباہی کا تھا اور اس بارش نے تمام جانوروں کوخراب اور ناکارہ بناڈالا،
Flag Counter