Maktaba Wahhabi

252 - 331
شیطان بیشمار لوگوں کو گمراہ کر چکا ہے۔کتاب و سنت کو پس پشت ڈال کر طاغوت کو فصیل ماننے اور فیصلہ کن طاقت قرار دینے سے بڑی گمراہی اور ہدایت سے دُور کر دینے والی اور کوئی چیز نہیں ہو سکتی ہے۔ وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَا اَنْزَلَ اللّٰه وَ اِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا(النساء:۶۱)فَکَیْفَ اِذَآ اَصَابَتْھُمْ مُّصِیْبَۃٌ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْھِمْ ثُمَّ جَآئُ وْکَ یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰه اِنْ اَرَدْنَآ اِلاَّ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِیْقًا(النساء:۶۴)۔ جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اُس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے،اور آؤ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف،تو اُن منافقوں کو تم دیکھتے ہو کہ یہ تمہاری طرف آنے سے کتراتے ہیں۔پھر اُس وقت کیا ہوتا ہے جب ان کے اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی مصیبت اُن پر آن پڑتی ہے؟ اُس وقت یہ تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ہم تو صرف بھلائی چاہتے تھے اور ہماری نیت تو یہ تھی کہ فریقین میں کسی طرح موافقت ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ نے منافقین کی علامت یہ بیان فرمائی ہے کہ ان کے سامنے جب کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی جاتی ہے تو اس سے اغماض کرتے ہیں اور جو شخص ایسا کرے گا خواہ وہ کتنا ہی مدعی ایمان ہو حقیقت میں وہ ایمان کی دولت سے بالکل محروم ہے۔علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’جس شخص کے سامنے متنازعہ فیہ مسائل میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی جائے اور وہ تسلیم نہ کرے تو وہ شخص منافق ہے۔‘‘ لوگوں کی اکثریت اس جرم میں گرفتار ہے اور خصوصاً علماء پر نہایت افسوس ہے جو علم کے ہوتے ہوئے ایسے لوگوں کے اقوال کو سامنے رکھ کر کتاب و سنت سے اعراض کئے ہوئے ہیں جو کئی مسائل میں مرتکب خطا ہوئے ہیں۔ان لوگوں نے اپنے آپ کو آئمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کا پابند کر رکھا ہے حالانکہ ان میں سے کسی کی تقلید کا کوئی جواز نہیں اور ایسے لوگوں کے اقوال کو قابل اعتماد ٹھہرا لیا ہے جن پر اعتماد کی ضرورت نہ
Flag Counter