Maktaba Wahhabi

103 - 331
معاملات میں بھی صرف اللہ تعالیٰ کا ہی ہو کر رہ جائے۔‘‘ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ان آیات پر جو سیر حاصل بحث کی ہے حقیقت میں انہوں نے دین اسلام کا بہترین نقشہ کھینچ کر سامنے رکھ دیا ہے۔ قال ابو العباس رحمہ اللّٰه نَفَی اللّٰه عَمَّا سِوَاہُ کُلَّ مَا یَتَعَلَّقُ بِہِ الْمُشْرِکُوْنَ فَنَفٰی اَنْ یَّکُوْنَ لِغَیْرِہٖ مِلْکٌ اَوْ قِسْطٌ مِّنْہُ اَوْ یَکُوْنَ عَوْنًا لِّلّٰہِ وَ لَمْ یَبْقَ اِلَّا الشَّفَاعَۃُ فَبَیَّنَ اَنَّھَا لَا تَنْفَعُ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّبُ کَمَا قَالَ وَلَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لَمِنِ ارْتَضٰی فَھٰذِہِ الشَّفَاعَۃُ الَّتِیْ یَظُنُّھَا الْمُشْرِکُوْنَ ھِیَ مُنْتَفِیَۃٌ یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ کَمَا نَفَاھَا الْقُرْاٰنُ وَ اَخْبَرَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنَّہٗ یَاْتِیْ فَیَسْجُدُ لِرَبِّہٖ وَ یَحْمَدُہٗ لَا یَبْدَاُ بِالشَّفَاعَۃِ اَوَّلًا ثُمَّ یُقَالُ لَہٗ اِرْفَعْ رَاْسَکَ وَ قُلْ یُسْمَعْ وَ سَلْ تُعْطَ وَ اشْفَعْ تُشَفَّعْ وَ قال ابو ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ مَنْ اَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰه قَالَ مَنْ قَالَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰه خَالِصًا مِّنْ قَلْبِہٖ فَتِلْکَ الشَّفَاعَۃُ لِاَھْلِ الْاِخْلَاصِ بِاِذْنِ اللّٰه وَ لَا تَکُوْنُ لِمَنْ اَشْرَکَ بِاللّٰه وَ حَقِیْقَتُہٗ اَنَّ اللّٰه سُبْحَانَہٗ ھُوَ الَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلٰی اَھْلِ الْاَخْلَاصِ فَیَغْفِرُ لَھُمْ بِوَاسِطَۃِ دُعَائِ مَنْ اَذِنَ لَہٗ اَنْ یَّشْفَعَ لِیُکْرِمَہٗ وَ یَنَالَ الْمَقَامَ الْمَحْمُوْدَ فَالشَّفَاعَۃُ الَّتِیْ نَفَاھَا الْقُرْاٰنُ مَا کَانَ فِیْھَا شِرْکٌ وَ لِھٰذا اَثْبَتَ الشَّفَاعَۃَ بِاِذْنِہٖ فِیْ مَوَاضِعَ وَ قَدْ بَیَّنَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنَّھَا لَا تَکُوْنُ اِلاَّ لِاَھْلِ التَّوْحِیْدِ وَ الْاِخْلَاصِ انتھی شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق سے ان باتوں کی نفی کر دی جن سے مشرکین سند پکڑتے ہیں اور خصوصاً اس بات کی نفی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو آسمان و زمین میں کسی قسم کی قدرت ہو یا قدرت کا کچھ حصہ یا وہ اللہ کی کچھ مدد کرتے ہوں۔باقی رہی سفارش،تو یہ بھی اُسے نفع دے گی جس کے بارے میں ربِّ کریم اجازت عطا فرمائے،جیسا کہ فرمایا:’’وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اُس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو۔‘‘(الانبیاء:۲۸)۔البتہ قیامت کے دن وہ شفاعت جس کے مشرکین قائل ہیں اُن کے حق میں نہ ہو سکے گی،کیونکہ قرآن کریم نے اس کی صراحت کے ساتھ غیر مبہم الفاظ میں تردید کی ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ قیامت کے دن اپنے رب تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے اور فوراً شفاعت نہیں کریں گے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوں گے،اُس کی حمد و ثنا بیان
Flag Counter