نے اس کا اجر اکارت کر دیا۔‘‘
نوٹ:..... یہ روایت کسی ایک راوی کی نہیں بلکہ صاحب کتاب شیعی محدث علامہ محمد بن یعقوب کلینی نے اس کو ڈھیر سارے راویوں سے روایت کیاہے:
(۹)..... حضرت جعفر صادق ابو عبداللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اِنَّ الصَّبْرَ وَالْبَلَائَ یَسْتَبِقَانِ اِلَی الْمُوْمِنِ فَاَتَتْھَا الْبَـلَآئُ وَہُوَ صَبُوْرٌ وَاِنَّ الْجَزْعَ وَالْبَـلَائَ یَسْتَبِقَانِ اِلَی الْکَافِرِ فَاٰتِیْہِ الْبَـلَائُ وَہُوَ جَزُوْعٌ ‘‘[1]
’’صبر اور مصیبت دونوں مومن کا رخ کرتے ہیں تومومن مصیبت کے وقت بڑا صابر ہوتا ہے اور جب جزع اور مصیبت کافر پر حملہ آور ہوتے ہیں تو وہ بڑا بے صبر ہوتا ہے۔‘‘
(۱۰)..... ’’عَنْ اَبِیْ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ یَا اِسْحَاقُ لَا تَعُدَّنَّ مُصِیْبَۃً اُعْطِیْتَ عَلَیْہَا الصَّبْرَ وَاسْتَوْجَبْتَ عَلَیْھَا مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ الثَّوَابَ اِنَّمَا الْمُصِیْبَۃُ الَّتِیْ یَحْرُمُ صَاحِبُھَا اَجْرَھَا وَثَوَابَھَا اِذَا لَمْ یَصْبِرْ عَنْ نُزُوْلِھَا‘‘[2]
’’اے اسحاق! اس مصیبت کو مصیبت نہ جان جس پر تجھے صبر مل جائے اور اللہ عزوجل کی طرف سے اجر پا لے مصیبت زدہ تو وہ شخص ہے جو اس کے اجر و ثواب سے محروم ہو جائے جب وہ اس کے آنے پر صبر نہ کر سکے۔‘‘
(۱۱)..... ’’عَنْ اَبِیْ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ لَا یَنْبَغِی الصَّیَاحُ عَلَی الْمَیِّتِ وَلَا شَقُّ الثِّیَابِ‘‘[3]
|