انتساب
میں اس کاوش کو
اپنے برادر اصغر مولانا سعید احمد حنیف سلفی رحمہ اللہ
کے نام
انتساب کرتا ہوں
جو ہفتہ عشرہ صاحب فراش رہ کر تقریباً ۷۱ برس کی عمر میں بروزجمعرات مورخہ ۶ جون ۲۰۱۳ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ جنہیں متوفی لکھتے ہوئے زبان لڑ کھڑاتی، ہاتھ کانپتا، قلم لرزتا اور کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ آنکھیں پُر نم ’’ولکن لا نقول ما یرضی ربنا‘‘ مرحوم نام کے سلفی نہ تھے، ان کا تقویٰ،طہارت، عفت و نزاہت، اسلامی طرززندگی، مومنانہ اقدار و کردار اس پر شاہد عدل ہیں کہ مرحوم سچ مچ سلفی الفکر، سلفی العقیدہ اور سلفی المنہج، صاحب صدق مقال، ستودہ خصلت با وفا، ذو وقار اور شرافت شعار عالم دین تھے، نفسات و لطافت کے مرقع، زہد و قناعت کے خوگر، عفت و عصمت کے پیکر، پاک باز، حق نواز، جود وحیا کی کان اور مستجاب الدعوات انسان تھے۔ اخلاق حسنہ، عادات سنیہ اور اطوار مرضیہ سے متصف ولی اللہ تھے۔ دعوت الی اللہ میں بڑے بے باک اور فریضہ الامر بالمعروف و النھی عن المنکر کی بجا آوری میں بلا کے جسور اورغیور تھے۔ ناموس صحابہ رضی اللہ عنہم کے تحفظ میں عشرہ محرم میں افسران جھنگ کو پوری جرأت کے ساتھ خطاب کرتے تھے جس کی وجہ سے سرکاری مہمان بھی رہے۔ فرض شناسی اور فہم و فراست کا یہ عالم کہ مرکزی جامع مسجد اہل حدیث باب عمر فاروق (رضی اللہ عنہ) جھنگ شہر میں ۴۳ برس مسلسل خطبات اور نماز پنجگانہ اوّل وقت پڑھانے اور درس قرآن مسلسل دیتے رہے۔ درس قرآن احکام و مسائل پر مشتمل اس قدر علمی اورمفصل ہوتا کہ ۴۳
|