ہونے کی شہادت دیتے ہیں۔[1]
نیز اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے افضل و بہتر ابو بکر صدیق ہیں ‘ پھر عمر ‘ پھر عثمان‘ پھر علی رضی اللہ عنہم ،[2] اور روافض کے عقیدہ سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں - جن کے عقیدہ کا بیان ہو چکا ہے- اور نواصب کے عقیدہ سے بھی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ‘ جو اہل بیت ثکو کافر قرار دیتے ہیں اور انہیں لعن طعن کرتے ہیں ‘ اور جنہوں نے اہل بیت سے عداوت قائم کی، نیز اہل سنت وجماعت صحابہ رضی اللہ عنہم کے مابین رونما ہونے والے اختلافات کے بارے میں اپنی زبانیں بند رکھتے ہیں ‘ اور اس باب میں جو باتیں صحیح ہیں اس سلسلہ میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ صحابہ اس میں معذور ہیں ‘ کیونکہ وہ مجتہد تھے‘ اب یا تو اُن کا اجتہاد درست رہا یا وہ اس میں غلطی کا شکار ہوئے(اور دونوں صورتوں میں وہ کم و بیش اجر کے مستحق ہیں)۔
|