’’علما‘‘ یعنی علم کے اعتبار سے۔ یعنی لوگ اللہ تعالیٰ کے بارے میں صرف وہی جانتے ہیں جو اس نے انہیں سکھلایا ہے۔ اور جب آپ کسی چیز کے بارے میں جانتے ہی نہیں تو اس کی صفت کیسے بیان کرسکتے ہیں۔ چنانچہ آپ نہ تو اللہ تعالیٰ کی ذات اور اسماء و صفات کو جانتے ہیں اور نہ ہی اس کی صفت بیان کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ بلکہ صرف اللہ تبارک وتعالیٰ خود اپنے اسماء و صفات بیان کرسکتا ہے یا اس کا رسول وحی کی مدد سے ایسا کرسکتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بارے اور اپنے علاوہ کے بارے میں سب سے زیادہ جانتا ہے۔ ***** نُؤْمِنَ بِالقرآنِ کُلہِ مُحکمہِ وَمتشابہہِ ۔ ترجمہ…: ہم سارے قرآن پر ایمان لاتے ہیں، اس کی محکم آیات پر بھی اور متشابہہ پر بھی۔ تشریح…: پختہ علم والوں کا یہی طریقہ کار ہے کہ وہ کہتے ہیں: ’’ہم سارے قرآن پر ایمان لاتے ہیں اس کی محکم آیات پر بھی اور متشابہ پر بھی۔‘‘ چنانچہ ہم متشابہ کو محکم کی طرف لوٹاتے اور اس کی مدد سے تفسیر کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ تمام ہمارے پروردگار کی طرف سے ہے۔ لیکن جو شخص متشابہ کو لے لیتا اور محکم کو چھوڑ دیتا ہے تو وہ گویا قرآن کے کچھ حصے پر ایمان لاتا اور کچھ کا انکار کرتا ہے۔ چنانچہ جو شخص آیت کے شروع والے حصے ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ کو لے کر یہ کہتا ہے کہ یہ آیت صفات کی نفی پر دلالت کرتی ہے۔ کیونکہ اگر ہم صفات کا اثبات کریں گے تو یہ تشبیہ ہوگی، وہ گمراہ ہے۔ کیونکہ اس نے آیت کے آخری حصے کو نہیں لیا۔ جبکہ اس کے آخر میں اللہ تعالیٰ اپنے لیے اسماء و صفات کو ثابت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ ’’اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ چنانچہ ثابت ہوا کہ اسماء و صفات کا اثبات مشابہت کا تقاضا نہیں کرتا۔ ایسے ہی وہ شخص بھی گمراہ ہے جو آیت کے آخری حصے ﴿وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ کو |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |