Maktaba Wahhabi

343 - 440
’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔ اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ ﴿لَقَدْ تَّابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ اِنَّہٗ بِہِمْ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ،﴾ (التوبہ:۱۱۷) ’’بلاشبہ یقینا اللہ نے نبی پر مہربانی کے ساتھ توجہ فرمائی اور مہاجرین و انصار پر بھی، جو تنگ دستی کی گھڑی میں اس کے ساتھ رہے۔ اس کے بعد کہ قریب تھا ان میں سے ایک گروہ کے دل ٹیڑھے ہو جائیں۔ پھر وہ ان پر دوبارہ مہربان ہوگیا۔ یقینا وہ ان پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ پھر مہاجرین کے بھی باہم مختلف درجات ہیں۔ ان میں سے خلفاء راشدین مطلق طور پر سب سے افضل ہیں۔ اور وہ یہ ہیں: (۱) ابوبکر صدیق (۲) عمر فاروق (۳) عثمان ذوالنورین (۴) علی رضی اللہ عنہم ۔ لہٰذا خلفاء راشدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ساتھیوں سے مطلقاً افضل ہیں۔ پھر ان کے بعد ان دس صحابہ کا درجہ آتا ہے جنہیں رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے دی تھی۔ (انہیں عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے) ان کے نام یہ ہیں: (۱) ابوبکر (۲) عمر (۳) عثمان (۴) علی (۵) طلحہ (۶) زبیر (۷) سعد بن ابی وقاص (۸) سعید بن زید (۹) عبد الرحمن بن عوف (۱۰) ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم ۔ پھر جو لوگ پہلے مسلمان ہوئے وہ بعد میں اسلام قبول کرنے والوں سے افضل ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی نص میں ہے۔ ﴿وَمَا لَکُمْ اَلَّا تُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلِلَّہِ مِیرَاثُ السَّمٰوٰتِ
Flag Counter