Maktaba Wahhabi

295 - 440
اس سے معلوم ہوا کہ میّت پر نوحہ کرنا اس کے لیے عذاب کا سبب بنتا ہے۔ اور یہ عذاب قبر کے جملہ اسباب میں سے ایک سبب ہے۔ ***** وَفِتْنَۃُ الْقَبْرِ حَقٌّ وَسُؤَالُ مُنْکَرٍ وَنَکِیْرٍ حَقٌّ۔ (۱) ترجمہ…: امتحان قبر، منکر و نکیر کا سوال کرنا حق ہے۔ تشریح…: (۱) قبر میں پیش آنے والے معاملات میں سے منکر اور نکیر فرشتوں کے سوال بھی ہیں۔ جب میّت کو اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے، قبر برابر کردی جاتی ہے اور احباب واپس پلٹتے ہیں تو مردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ تب اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے۔ لیکن یہ برزخی زندگی ہوتی ہے اور روح کا لوٹنا ایسے نہیں ہوتا جیسے دنیاوی زندگی میں ہوتا ہے۔ بلکہ اس کی حقیقت کا صرف اللہ ہی کو علم ہے۔ الغرض اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے۔ فرشتے اسے بٹھا لیتے ہیں اور کہتے ہیں: ((مَنْ رَبُّکَ، وَمَا دِیْنُکَ وَمَنْ نَبِیُّکَ۔)) ’’تیرا رب کون ہے؟ تیر ادین کیا ہے؟ اور تیرا نبی کون ہے؟‘‘ مومن کہتا ہے: ((رَبِّیَ اللّٰہُ، وَالْإِسْلَامُ دِیْنِیْ، وَنَبِیّي مُحَمَّدٌ۔)) ’’میرا رب اللہ، میرا دین اسلام اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔‘‘ وہ اس میں ذرا بھی ہچکچاہٹ یا تردد کا اظہار نہیں کرے گا۔ کیونکہ وہ دنیا میں مومن تھا۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا تھا۔ دین اسلام کو مضبوطی سے تھامے ہوئے تھا۔ جبکہ منافق چونکہ اس دنیا میں شک کی زندگی گزارتا ہے، وہ زبان سے اسلام کا دعویٰ کرتا ہے لیکن دل سے اس کا منکر ہوتا ہے، اس لیے وہ قبر میں سوالوں کے جواب نہیں دے پائے
Flag Counter