Maktaba Wahhabi

268 - 440
بالکل واضح ہیں کہ قرآن کے نزول، اس کی سماعت اور اس پر عمل کرنے کی وجہ سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ (۲)… ﴿ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ لِیَزْدَادُوْٓا اِِیْمَانًا مَّعَ اِِیْمَانِہِمْ وَلِلَّہِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا حَکِیْمًا،﴾ (الفتح:۴) ’’وہی ہے جس نے ایمان والوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی، تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ ایمان میں زیادہ ہو جائیں۔ اور آسمانوں اور زمین کے لشکر اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کما ل حکمت والا ہے ۔‘‘ یہ آیت حدیبیہ کے واقعہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جب مومنین کی آزمائش کی گئی تھی۔ کفار نے انہیں مکہ میں داخل ہونے اور عمرہ کرنے سے روک دیا تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر سکینت نازل فرمائی۔ انہوں نے اللہ و رسول کے حکم پر سر تسلیم خم کردیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی کفار کے ساتھ صلح کے لیے تیار ہوگئے۔ وہ صلح نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ مکہ میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ لیکن اللہ و رسول کے حکم کے آگے جھک گئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس صلح کو مسلمانوں کے لیے مفید اور کفار کے لیے باعث ذلت بنادیا اور اس کے اچھے نتائج نکلے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ مسلمانوں اور کفار کے درمیان جنگ بندی ہوگئی۔ مسلمانوں کو موقع مل گیا۔ جو مدینہ کی طرف ہجرت کرنا چاہتا تھا یا مسلمان ہونا چاہتا تھا وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اس میں کامیاب ہوگئے۔ اور صلح کی وجہ سے کسی نے ان کو نہ روکا۔ بالآخر مسلمانوں کو عظیم فتح حاصل ہوئی۔ مکہ مکرمہ فتح ہوکر اسلامی مملکت میں داخل ہوگیا اور کفار کا غلبہ ختم ہوگیا۔ یہ تمام اس عظیم صلح کے فوائد و ثمرات تھے جسے مسلمان ناپسند کرتے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے انجام کار مسلمانوں کے لیے بہتر بنادیا۔ مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے آگے سرتسلیم خم کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو سکون بخشا اور
Flag Counter