Maktaba Wahhabi

156 - 440
اس آیت مبارکہ میں محل شاہد ’’وبکلامی‘‘ کے الفاظ ہیں۔ یعنی ’’تیرے ساتھ بلاواسطہ میرا کلام کرنا۔‘‘ (۲)… ﴿تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ﴾ (البقرہ:۲۵۳) ’’یہ رسول، ہم نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت دی، ان میں سے کچھ وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا۔‘‘ اور وہ رسول جن سے اللہ تعالیٰ نے بلاواسطہ کلام کیا ہے، موسیٰ علیہ السلام ہیں۔ (۳)… اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنْ وَّرَائِ حِجَابٍ﴾ (الشوری:۱۵) ’’اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے، یا پردے کے پیچھے سے۔‘‘ یعنی کسی نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے بات نہیں کی اور یہ دنیا کا معاملہ ہے۔ چنانچہ دنیا میں کبھی کسی نے اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا۔ اسی لیے جب موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے اس کے دیدار کی درخواست کی: ﴿قَالَ رَبِّ اَرِنِیْٓ اَنْظُرْ اِلَیْکَ ط قَالَ لَنْ تَرٰینِیْ وَ لٰکِنِ انْظُرْ اِلَی الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَہٗ فَسَوْفَ تَرٰنِیْط فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَہٗ دَکًّا﴾ (الاعراف:۱۴۳) ’’اس نے کہا: اے میرے رب ! مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں۔ فرمایا: تو مجھے ہرگز نہ دیکھے گا۔ اور لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھ، سو اگر وہ اپنی جگہ پر برقرار رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا۔ تو جب اس کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا ۔‘‘
Flag Counter